Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان کو قحط کے خطرے سامنا ہے: اقوام متحدہ

ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے افغانستان میں داخلی بے گھر افراد کو امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ سردیاں قریب آنے اور طالبان کی واپسی کے بعد خدمات کی فراہمی میں تعطل کی وجہ سے افغانستان کو قحط یا غذائی قلت کا خطرہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ  انٹرویو میں یونائٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ کی ڈائریکٹر نتالیہ کینم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں صورتحال سنگین ہے۔
’یہ کہنے میں مبالغہ نہیں ہوگا کہ افغانستان کی تقریباً 33 ملین آبادی کا کم از کم ایک تہائی حصہ قحط سے متاثر ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ صحت کی سہولیات کے حوالے سے کافی تشویش پائی جاتی ہے۔ نتالیہ کینم نے بتایا کہ خواتین اس صورتحال سے زیادہ متاثر ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس بات پر ہم جتنا بھی زور دیں کم ہے کہ اقتدار کی منتقلی کے دوران بھی خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق ہیں جس کا احترام کیا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی خواتین نے کئی برسوں سے واضح کیا ہے کہ وہ تعلیم چاہتی ہیں، صحت کی سہولیات چاہتی ہیں اور وہ پروگرمز ڈیزائن کرنے لیے تیار ہیں جبکہ وہ اپنی کمیونیٹیز کی رہنمائی بھی کر سکتی ہیں۔‘
طالبان کے رہنماؤں نے اپنے گذشتہ حکومت کی بنسبت خود کو زیادہ اعتدال پسند پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد بین الاقوامی فنڈز رکنے کی وجہ سے صحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

1996 سے 2001 کے دور حکومت میں لڑکیوں کے سکول اور خواتین کے گھر سے باہر کام کرنے پر پابندی تھی۔ 
طالبان نے کہا تھا کہ وہ شریعت کے اندر خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے تاہم بہت سے لوگ شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔
نتالیہ کینم نے کہا کہ افغانستان میں تشد سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں زیادہ تر خواتین گھر کے واحد کفیل ہیں۔  
اقوام متحدہ نے افغانستان کے صحت کے نظام کے لیے بدھ کو 45 ملین ڈالرز جاری کیا تھا۔

شیئر: