Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الاحساء نخلستان، دنیا کے قدرتی خزانوں میں سے ایک

یہاں کسانوں کو ہفتے میں ایک یا دو بار پانی دینے کی ضرورت پڑتی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے مشرقی  ریجن میں کھجور کے سایہ دار درختوں کے جھنڈ، شفاف چشموں اور صدیوں پرانے  رازوں کا گھر الاحساء نخلستان دنیا کے وسیع پیمانے پر قدرتی خزانوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سائنس دان طویل عرصے سے اس بات پر  ورطہ حیرت میں ہیں کہ دنیا کے سب سے بڑے خود ساختہ نخلستان میں قدیم آبی گزرگاہ  وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے سرسبز، زرخیز ماحول کو زندگی کا تحفہ فراہم کرنے میں کیسے کامیاب رہی۔
مگر اب محققین کے پاس اس حیرت سے نمٹنے کے لیے جواب موجود ہے۔۔۔۔۔۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ روایتی کاشتکاری کی تکنیکوں نے صدیوں پر محیط اس خطے کے سبز جواہرات کو محفوظ رکھنے میں بہت مدد کی ہے اور  یہ طریقے آج بھی جدت کے ساتھ  رائج ہیں۔
سعودی ماہر زراعت سعید الحلیبی جو اسی علاقے کے رہائشی  ہیں ،  انہوں نے نخلستان کو سمجھنے  میں کئی سال گزارے ہیں تاکہ یہ پتہ لگایا  جا سکے کہ اس علاقے نے اپنی زرخیزی کیسے برقرار رکھی۔
 انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس نخلستان کی طویل زندگی کا راز کسانوں کی طرف سے استعمال کیے جانے والے مختلف آبپاشی طریقے ہیں۔
سعید الحلیبی نے بتایا کہ زیر زمین موجود آبی ذخائر پانی کی بہت بڑی مقدار فراہم کرتے ہیں جس کے ذریعے آبپاشی کے بہت سے طریقے عمل میں لائے جاتے ہیں۔

اس علاقے کی اونچائی سعودی عرب کے دیگرعلاقوں کی نسبت کم ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

یہاں کے آبی ذخائر نخلستان اور اس کی دلکش دولت کو زندہ رکھنے میں بنیادی کردار کے حامل ہیں۔
زمانہ قدیم سے آج تک علاقے کے کسان روایتی آبپاشی کے طریقوں کا سہارا لیتے آئے ہیں۔
علاقے کی زرخیزمٹی تحلیل شدہ ریت کی تہہ پر موجود ہے اور اس کی اونچائی سعودی عرب کے دیگرعلاقوں کے مقابلے میں کم ہے اس لیے اس علاقے میں زیر زمین پانی ہمیشہ موجود رہتا تھا۔
الحلیبی کا مزید کہنا تھا کہ بارش کا پانی بالآخر  نزدیکی پہاڑوں کے نچلے حصے میں موجود تہوں کے درمیان خلا کو آہستہ آہستہ بھر دیتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج بھی یہاں پانی کا بہاؤ تیز ہے اور چونکہ پانی  پہاڑوں کی تہوں میں موجود ہے  اس  لیے یہ  چشموں کی شکل میں جاری رہتا ہے۔

آبپاشی کی کثرت سے دستیابی نے علاقے کو زرعی مرکز میں بدل دیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس پانی کی موجودگی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہاں کسانوں کو اپنے کھجور کے درختوں کو ہفتے میں صرف ایک یا دو بار پانی دینے کی ضرورت پڑتی ہے۔
یہاں کے کسانوں نے بہنے والے چشموں کو طویل نالوں میں تبدیل کر دیا ہے تا کہ وہ اپنے کھیتوں کو دور تک سیراب کر سکیں۔
آبپاشی اور پینے کے پانی کی کثرت سے دستیابی نے اس علاقے کو ایک زرعی مرکز میں بھی تبدیل کر دیا ہے۔
 

شیئر: