ان دونوں صحافیوں کے آزادی اظہار کے لیے جد وجہد کی بنا پر اس انعام کا حق دار ٹھہرایا گیا ہے۔
دمیتری موراتوف ایک روسی صحافی اور اخبار نوائے گزیٹا کے چیف ایڈیٹر ہیں، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے اسے ’آج کے روس میں قومی اثر و رسوخ والا واحد تنقیدی اخبار‘ قرار دیا ہے۔ صحافی دمیتری مواتوف 1995 اور 2017 تک اس اخبار کے ایڈیٹر رہے ہیں۔
دمیتری موراتوف نے 2007 میں حملوں، دھمکیوں اور قید و بند کی خلاف صحافت کی آزادی کے دفاع میں ان کی جرات پر بین الاقوامی پریس فریڈم ایوارڈ جیتا۔
ماریہ ریسا ایک فلپائنی امریکی صحافی اور مصنف ہیں اور ’ریپلر‘ کے شریک بانی اور سی ای او ہیں جنہوں نے تقریباً دو دہائیاں سی این این کے لیے جنوب مشرقی ایشیا میں تحقیقاتی رپورٹر کی حیثیت سے گزاریں۔
BREAKING NEWS:
The Norwegian Nobel Committee has decided to award the 2021 Nobel Peace Prize to Maria Ressa and Dmitry Muratov for their efforts to safeguard freedom of expression, which is a precondition for democracy and lasting peace.#NobelPrize#NobelPeacePrizepic.twitter.com/KHeGG9YOTT
2020 میں انہیں سائبر کرائم کے خلاف فلپائن کے ایک متنازع قانون کے تحت سائبر لیبل کی سزا سنائی گئی۔ اس اقدام کو انسانی حقوق کے گروپوں اور صحافیوں نے پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔
نوبل پرائز کمیٹی نے اپنے اعلان میں لکھا کہ ’محترمہ ریسا اور مسٹر موراتوف کو فلپائن اور روس میں آزادی اظہار کی بہادری سے جنگ پر امن انعام مل رہا ہے۔ وہ ان تمام صحافیوں کے نمائندے ہیں جو اس دنیا میں بہتری کے لیے کھڑے ہیں جہاں جمہوریت اور آزادی صحافت کو بڑھتے ہوئے منفی حالات کا سامنا ہے۔
فلپائن کی صحافی ریسا اپنے آبائی وطن فلپائن میں طاقت کے ناروا استعمال اور بڑھتے ہوئے ریاستی تشدد کے خلاف آزادی اظہار کا ہتھیار استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے 2012 میں تحقیقاتی صحافت کرنے والی ایک ڈیجیٹل میڈیا کمپنی ‘ریپلر‘ کی شریک بانی کی حیثیت سے بنیاد رکھی اور ابھی تک وہ اس کی سربراہ ہیں۔ وہ آزادی اظہار کا بے باک طریقے سے دفاع کر رہی ہیں۔
ریپلر نے ڈوٹیرے حکومت کی متنازع حکومت ، مہلک انسداد منشیات مہم پر کڑی تنقید کی ہے۔اس مہم میں ہونے والی اموات کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ یہ مہم ملک کی اپنی آبادی کے خلاف جنگ سے ملتی جلتی ہے۔ ریسا اور ’ریپلر‘ نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کو جعلی خبریں پھیلانے ، مخالفین کو ہراساں کرنے اور رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
دمتری آندریویوچ مراتوف کئی دہائیوں سے روس میں تقریر کی آزادی کے لیے بڑھتے ہوئے مشکل حالات میں مقابلہ کیا ہے۔ 1993 میں وہ آزاد اخبار نووا گزیٹا کے بانیوں میں سے تھے۔ 1995 کے بعد سے وہ کل 24 سال تک اخبار کے چیف ایڈیٹر رہے۔ نووا گزیٹا آج روس کا سب سے آزاد اخبار ہے جس میں طاقت ور حلقوں کے حوالے سے تنقیدی رویے کا حامل ہے۔ اخبار کی حقائق پر مبنی صحافت اور پیشہ ورانہ سالمیت نے اسے روسی معاشرے کے قابل مذمت پہلوؤں کے بارے میں معلومات کا ایک اہم ذریعہ بنا دیا ہے جس کا تذکرہ دوسرے میڈیا نے کم ہی کیا ہے۔
سنہ 1993 میں اپنے آغاز کے بعد سے نووا گزیٹا نے کرپشن، پولیس تشدد، غیر قانونی گرفتاریوں، انتخابی دھوکہ دہی اور ’ٹرول فیکٹریوں‘ سے لے کر روس کے اندر اور باہر روسی فوجی افواج کے استعمال تک کے موضوعات پر تنقیدی مضامین شائع کیے ہیں۔