سال 2021 کا نوبل انعام برائے امن فلپائن کی صحافی ماریہ ریسا اور روسی صحافی دمیتری موراتوف نے نام رہا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نارویجین نوبل کمیٹی کے سربراہ بریٹ ریس اینڈرسن نے جمعہ کو فاتحین کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں
-
’بلیک لائیوز میٹر‘ امن کے نوبل انعام کے لیے نامزدNode ID: 537051
-
نوبل انعام 2021 ابھی تک ’صرف مردوں کے نام۔۔۔‘Node ID: 607261
ان دونوں صحافیوں کے آزادی اظہار کے لیے جد وجہد کی بنا پر اس انعام کا حق دار ٹھہرایا گیا ہے۔
دمیتری موراتوف ایک روسی صحافی اور اخبار نوائے گزیٹا کے چیف ایڈیٹر ہیں، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے اسے ’آج کے روس میں قومی اثر و رسوخ والا واحد تنقیدی اخبار‘ قرار دیا ہے۔ صحافی دمیتری مواتوف 1995 اور 2017 تک اس اخبار کے ایڈیٹر رہے ہیں۔
دمیتری موراتوف نے 2007 میں حملوں، دھمکیوں اور قید و بند کی خلاف صحافت کی آزادی کے دفاع میں ان کی جرات پر بین الاقوامی پریس فریڈم ایوارڈ جیتا۔
ماریہ ریسا ایک فلپائنی امریکی صحافی اور مصنف ہیں اور ’ریپلر‘ کے شریک بانی اور سی ای او ہیں جنہوں نے تقریباً دو دہائیاں سی این این کے لیے جنوب مشرقی ایشیا میں تحقیقاتی رپورٹر کی حیثیت سے گزاریں۔
BREAKING NEWS:
The Norwegian Nobel Committee has decided to award the 2021 Nobel Peace Prize to Maria Ressa and Dmitry Muratov for their efforts to safeguard freedom of expression, which is a precondition for democracy and lasting peace.#NobelPrize #NobelPeacePrize pic.twitter.com/KHeGG9YOTT— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 8, 2021
2020 میں انہیں سائبر کرائم کے خلاف فلپائن کے ایک متنازع قانون کے تحت سائبر لیبل کی سزا سنائی گئی۔ اس اقدام کو انسانی حقوق کے گروپوں اور صحافیوں نے پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔
نوبل پرائز کمیٹی نے اپنے اعلان میں لکھا کہ ’محترمہ ریسا اور مسٹر موراتوف کو فلپائن اور روس میں آزادی اظہار کی بہادری سے جنگ پر امن انعام مل رہا ہے۔ وہ ان تمام صحافیوں کے نمائندے ہیں جو اس دنیا میں بہتری کے لیے کھڑے ہیں جہاں جمہوریت اور آزادی صحافت کو بڑھتے ہوئے منفی حالات کا سامنا ہے۔
فلپائن کی صحافی ریسا اپنے آبائی وطن فلپائن میں طاقت کے ناروا استعمال اور بڑھتے ہوئے ریاستی تشدد کے خلاف آزادی اظہار کا ہتھیار استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے 2012 میں تحقیقاتی صحافت کرنے والی ایک ڈیجیٹل میڈیا کمپنی ‘ریپلر‘ کی شریک بانی کی حیثیت سے بنیاد رکھی اور ابھی تک وہ اس کی سربراہ ہیں۔ وہ آزادی اظہار کا بے باک طریقے سے دفاع کر رہی ہیں۔
ریپلر نے ڈوٹیرے حکومت کی متنازع حکومت ، مہلک انسداد منشیات مہم پر کڑی تنقید کی ہے۔اس مہم میں ہونے والی اموات کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ یہ مہم ملک کی اپنی آبادی کے خلاف جنگ سے ملتی جلتی ہے۔ ریسا اور ’ریپلر‘ نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کو جعلی خبریں پھیلانے ، مخالفین کو ہراساں کرنے اور رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
