Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت پاکستان کا مذہبی تعلیم کے لیے نئے ڈائریکٹوریٹ کے قیام کا اعلان

یہ اتھارٹی سکولوں کے نصاب کو مانیٹر کرے گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
حکومتِ پاکستان نے دینی تعلیم کے لیے ایک نیا ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ڈاکٹر غلام سرور کو اس کا سربراہ مقرر کیا ہے۔
اس ڈاریکٹوریٹ کا قیام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم عمران خان نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت ایک ’رحمت اللعالمین اتھارٹی‘ قائم کرنے گی جو اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرے گی، پیغمبرِ اسلام کی زندگی پر تحقیق کرے گی، میڈیا کا جائزہ لے گی اور سکول کے نصاب پر نظر رکھے گی۔  
وزیر اعظم نے اس نئی اتھارٹی کا اعلان گذشتہ ہفتے اسلام آباد میں ایک کانفرنس کے دوران کیا تھا، جو ربی الاول کا مہینہ شروع ہونے پر رکھی گئی تھی۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اس اتھارٹی میں عالمی سطح پر مانے جانے والے سکالرز شامل ہوں گے جو بچوں اور بڑوں کو پیغمبرِ اسلام کی سنت کے بارے میں بتائیں گے اور دنیا کو، خاص طور پر مغرب کو، بتائیں گے کہ اسلام امن اور انسانیت کا پیغام دیتا ہے۔  
حکومت پہلے ہی سے اس اتھارٹی کے لیے سربراہ کی تلاش میں تھی، جسے پیغمبرِ اسلام کی سنت کا علم ہو اور اس نے اس بارے میں ریسرچ بھی کی ہو۔
اب حکومت نے ’ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے مذہبی تعلیم‘ کی اس پوزیشن پر ڈاکٹر غلام سرور کو تعینات کرلیا ہے۔
بدھ کو پاکستان کی وزارت تعلیم نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق وزارت تعلیم اور پروفشنل ٹریننگ، اسلام آباد کے زیر سایہ ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے مذہبی تعلیم میں ڈاکٹر غلام سرور نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ سنبھال لی ہے۔

اس اتھارٹی میں عالمی سطح پر مانے جانے والے سکالر شامل ہوں گے جو بچوں اور بڑوں کو پیغمبرِ اسلام کی سنت کے بارے میں بتائیں گے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

نوٹیفکیشن میں مزید لکھا گیا تھا کہ ڈاکٹر غلام سرور کو جون 2022 تک کانٹریکٹ پر تعینات کیا گیا  ہے۔
10 اکتوبر کو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ خود رحمت اللعالمین اتھارٹی کے ’پٹرن‘ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’[سکولرز] جائزہ لیں گے کہ کیسے [بچے] پڑھائی کررہے ہیں، آیا [نصاب] میں رد و بدل کی ضرورت ہے یا نہیں۔ سکالرز کے مابین بات چیت ہوگی۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ اتھارٹی یونیورسٹیز میں تحقیق کرے گی اور تجویز کرے گی کہ معاشرے کو اسلام کے مطابق لانے کے لیے کیا تبدیلیاں درکار ہیں۔  

شیئر: