Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانیت کے خلاف جرائم کا مقابلہ انصاف کا راستہ ہے، سعودی مندوب

سعودی وژن 2030 میں اہم اقدام کرپشن پر قابو پانے کے لیے خلا کو پر کرنا ہے۔ (فوٹو واس)
سعودی عرب نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم کا مقابلہ اور اس سے متعلق سزا سے استثنیٰ کا مقابلہ کرنا، انصاف اور قانون کی حکمرانی کے حصول کا عظیم مقصد ہے کیونکہ اس طرح کے واقعات عالمی برادری کے لیے خطرناک ترین جرائم میں شامل ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل وفد میں قانونی کمیٹی کی سربراہ  ندیٰ ابوعلی کی یواین جنرل اسمبلی کے76 ویں سیشن میں کی گئی تقریر کے دوران سامنے آئی ہے۔

مملکت نے نئی توجیحات سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

ندیٰ ابوعلی نے جواب دہی کے اصول پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کی سزا میں استثنیٰ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے فریم ورک کے اندر بین الاقوامی معاہدوں کے بعد انصاف کے لیے مملکت کی حمایت پر زور دیا۔
انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلق مضامین کے مسودے کے بارے میں ندیٰ ابوعلی نے مزید کہا کہ مملکت نے نئی توجیحات سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو ان شرائط کی تشریح میں الجھن کا سبب بن سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ میں مملکت کے مستقل وفد میں اقتصادی اور مالیاتی کمیٹی کی چیئرپرسن ریم العمیر نے سعودی عرب کےغیر قانونی مالی بہاو سے نمٹنے اور مالیاتی اثاثوں کی بازیابی کے حوالے سے بہتر طریقوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں بین الاقوامی تعاون کےعزم کی تصدیق کی۔
میکرو اکنامک پالیسیوں کے متعلق  گفتگو میں ریم العمیر نے کہا کہ سعودی وژن 2030 کے پروگرامز اور اقدامات نے شفافیت کو بڑھانے، پالیسیوں اور طریقہ کار کو فروغ دینے اور کرپشن پر قابو پانے کے لیے خلا کو پر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ریم العمیر کا کہنا تھا کہ مملکت اقوام متحدہ ، اس کی ایجنسیوں، تنظیموں اور بین الاقوامی برادری کے تعاون سے انسانی مسائل کی خدمت میں اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو بروئے کار لانا چاہتی ہے۔
 

شیئر: