خروج وعودہ پر اپنے ملک جانے والوں کا ہروب فائل نہیں ہو سکتا۔ فوٹو اے ایف پی
سعودی عرب میں رہائشی قانون کے تحت اقامہ ہونا لازمی ہےـ کارکنوں کےلیے وزارت افرادی قوت کی جانب سے ورک پرمٹ جاری کیا جاتا ہے جس کے علیحدہ قوانین ہیں تاہم اقامہ کے معاملات وزارت افرادی قوت کی جانب سے منظوری کے بعد جوازات میں طے کیے جاتے ہیں۔
ہروب سے متعلق قوانین کے بارے میں بعض افراد کی جانب سے جوازات سے ہروب کے حوالے سے دریافت کیا گیا ہے۔
ایک شخص نے ہروب کے حوالے سے پوچھا ہے کہ ’پاکستان چھٹی پر گیا تھا مگر پابندی کی وجہ سے واپس نہیں جاسکا اسی لیے کفیل کی جانب سے ’ہروب‘ فائل کر دیا گیا، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اب میں دوبارہ دوسرے ویزے پرسعودی عرب جاسکتا ہوں۔‘
جوازات کے قانون کے مطابق خروج وعودہ پر اپنے ملک جانے والے غیر ملکی کارکنان کا ہروب فائل نہیں ہو سکتا۔
ہروب کا مطلب ہے آجر کے پاس سے فرار ہونا جبکہ چھٹی گئے ہوئے کارکن آجر کی مرضی سے خروج وعودہ پر جاتے ہیں، اور خروج وعودہ ویزا کارکن نہیں بلکہ آجر کے ’ابشر‘ یا ’مقیم‘ پورٹل سے لگایا جاتا ہے اس لیے خروج وعودہ پر جانے والوں کو ہروب کی کیٹیگری میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ وہ افراد جو خروج وعودہ ویزا لگوانے کے باوجود ویزا استعمال نہیں کرتے اور مملکت میں ہی رہتے ہیں، ان کا خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزا ایکسپائر ہو جاتا ہے۔اگر وہ اپنے آجر سے رجوع بھی نہیں کرتے تو اس صورت میں انکا ہروب فائل ہو سکتا ہےـ
بعض افراد اس غلط فہمی میں ہوتے ہیں کہ ان کا ہروب لگا دیا گیا ہےـ ہروب کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے وزارت افرادی قوت کی ویب سائٹ پر لاگ ان کرنے کے بعد معلومات حاصل جا سکتی ہیں۔
اگرغیر ملکی کارکن کا ہروب فائل کیا گیا ہو تو وہاں کام سے ’غیر حاضر‘ درج ہوگا بصورت دیگر ’آن ڈیوٹی‘ تحریر ہوگا۔
یہاں ایک امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ وہ تارکین جوخروج وعودہ پر چھٹی جاتے ہیں اور وقت مقررہ پر واپس نہیں آتے تو اس صورت میں ان کی کمپنی، ادارہ یا کفیل کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کارکن کو اپنے سسٹم سے خارج کرنے کے لیے انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹیگری میں شامل کر دےـ
خرج ولم یعد کی کیٹیگری میں شامل ہونے والے آئندہ 3 برس کے لیے مملکت نہیں آسکتے البتہ ایسے تارکین اگر مقررہ تین برس کی مدت میں دوبارہ آنا چاہیں تو وہ ان کے پاس ایک ہی صورت ہوتی ہے جس کے مطابق سابق کفیل جس کے ویزے پر مملکت میں مقیم تھے کی جانب سے دوسرا ویزہ جاری کرایا جائے۔
پاکستان سفر کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’فیملی کو جدہ سے اسلام آباد جانا ہے، کتنی دیر قبل پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوتا ہے؟‘
سعودی عرب سفر کے لیے لازمی ہے کہ روانگی سے زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے قبل پی سی آر ٹیسٹ کرایا جائےـ
کورونا ٹیسٹ کرانے سے قبل اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ ٹیسٹ ایسی لیبارٹری سے ہی کرایا جائے جو حکومت کی جانب سے منظور شدہ ہوـ
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے موجودہ صورتحال کے مطابق وہ افراد جنہوں نے مملکت میں لگائی جانے والی ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوئی ہیں اور توکلنا ایپ پران کا سٹیٹس امیون ظاہر ہوتا ہے انہیں براہ راست واپس آنے کی اجازت ہے۔ جبکہ وہ افراد جنہوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں نہیں لگوائیں وہ براہ راست سعودی عرب نہیں آسکتے۔