Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک لبیک کا لانگ مارچ وزیرآباد پہنچ گیا

کالعدم تحریک لبیک کا لانگ مارچ وزیر آباد پہنچ گیا ہے۔
 ٹی ایل پی کے ترجمان کے مطابق قافلے کے شرکا رات کا قیام وزیر آباد میں ہی کریں گے۔ اس سے پہلے مارچ کی قیادت نے گکھڑ منڈی پہنچ کر اعلان کیا تھا کہ ٹی ایل پی کے کارکن رات گکھڑمنڈی میں ہی گزاریں گے۔
مقامی صحافیوں کے مطابق گکھڑ منڈی میں مختصر قیام کے بعد اچانک سٹیج سے اعلان کیا گیا کہ ’ہماری آج کی منزل وزیر آباد ہے‘ اور یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب وفاقی حکومت کے وزرا میڈیا پر مذاکرات میں کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونے کا اعلان کر رہے تھے۔  
ٹی ایل پی کے قافلے کو گوجرانوالہ سے وزیر آباد پہنچنے تک کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ جبکہ ان کو لاہور سے نکلے ہوئے جمعہ کے روز پورے آٹھ دن ہوچکے ہیں۔ حکومت نے مارچ کے شرکا کو روکنے کے لیے وزیرآباد کے بعد دریائے چناب کے پل کو بند رکھا، جبکہ جی ٹی روڈ پر اس علاقے میں کئی جگہ خندقیں بھی کھودیں۔
دریائے چناب کے اس علاقے میں سیکیورٹی کے انتظامات رینجرز کے پاس ہیں۔ رینجرز کی طرف سے ایسے بینرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں کہ دریائے چناب کا پل ریڈ زون ہے اور یہ کہ مارچ کے شرکا واپس چلے جائیں۔
سادھوکی کے بعد وزیر آباد وہ علاقہ ہے جہاں حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی کے مارچ کو روکنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے یہ انتظامات مریدکے کے اور گوجرانوالہ کے درمیان نظر آئے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے مذہبی امور  پیر نور الحق قادری کی قیادت میں علما کے وفد  نے صدر مملکت عارف علوی کے ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں موجودہ صورتحال کے پر امن حل اور تصفیے کے لیے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایوان صدر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں زور دیا گیا کہ معاملے کے حل کے لیے مذاکرات اور گفت و شنید کی راہ اپنائی جائے۔ 

مارچ کی صورت حال کا جائزہ لینے سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس

تحریک لبیک کے مارچ سے پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں سروسز چیفس، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور وفاقی کابینہ کے ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دو گھنٹے جاری رہا جس میں تحریک لبیک کے دھرنے سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت نے کالعدم جماعت کے ساتھ مذاکرات سے انکار نہیں کیا تاہم حکومتی رِٹ کو ہر حال میں قائم کیا جائے گا۔
کالعدم تحریک لبیک کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مفتی عمیر الازہری نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ ان کی جماعت کا لانگ مارچ اس وقت گوجرانوالہ سے آگے راہوالی پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ وہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی کے ساتھ اسلام آباد میں موجود ہیں۔ تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ حکومت کے ساتھ ان کے تاحال کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔
’ہمیں متعلقہ حکام کی جانب سے بلایا گیا تھا تاہم اب تک ہمارے ساتھ کسی بھی فریق نے کوئی مذاکرات نہیں کیے بلکہ یہاں بلاکر ہمارا وقت ضائع کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سعد حسین رضوی کو جیل سے بلایا گیا تھا۔ ہمیں ایک حکومتی جگہ پر رکھا گیا ہے تاہم ہم کسی جیل یا قید خانے میں بند نہیں ہیں۔‘
کالعدم تحریک لبیک کا لانگ مارچ آج صبح گوجرانوالہ سے اسلام آباد کے لیے چل پڑا۔ ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق ’ان کا قافلہ شیرانوالہ گیٹ گوجرانوالہ سے ساڑھے گیارہ بجے وفاقی دارالحکومت کے لیے روانہ ہوا۔
 پولیس نے قافلے کی پیش قدمی روکنے کے لیے گجرات اور وزیر آباد کے درمیان سڑک پر خندقیں کھود رکھی ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری گوجرانوالہ شہر میں موجود ہے تاہم شہر میں داخل ہوتے وقت پولیس نے ٹی ایل پی بلا روک ٹوک آنے دیا۔
مقامی صحافیوں کے مطابق اس وقت ٹی ایل پی کے قافلے میں شرکا کی تعداد 7 سے 10 ہزار کے درمیان ہے۔ ان میں سے بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو مارچ میں پیدل ہی چل رہے ہیں۔

 فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ’جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے خلاف بڑا ایکشن شروع کر دیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ جمعہ کے روز ٹی ایل پی کے قافلے کو لاہور سے نکلے پورے آٹھ دن ہو چکے ہیں اور اس دوران پولیس نے ان کی پیش قدمی روکنے کے کئی اقدامات کیے تاہم اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔  
دوسری طرف رات گئے لاہور میں پولیس نے خفیہ اطلاعات پر کئی آپریشنز کیے اور ٹی ایل پی کے ایسے درجنوں سرگرم ارکان کو گرفتار کیا جو سوشل میڈیا یا دیگر ذرائع سے قافلے کی مدد کر رہے تھے۔
ٹی ایل پی کا بنایا گیا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی رات سے معطل کیا جا چکا ہے۔ پولیس کے مطابق ان گرفتاریوں مقصد مزید شہروں میں احتجاج کو روکنا ہے کیونکہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ مرکزی قافلے کو روکے جانے کی صورت میں مختلف شہروں خاص طور پر لاہور میں ٹی ایل پی کے کارکن سڑکوں کو بند کرسکتے ہیں۔
ایف آئی اے نے اب تک 12 ایسے افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات ایک اہم کارروائی کے دوران کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے 32 ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
جمعے کو ایک ٹوئٹر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت انگیز پروپیگنڈا کر رہے تھے۔‘
 ’جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے خلاف بڑا ایکشن شروع کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں جلد ہی مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔‘
دوسری جانب اس وقت کالعدم تحریک لبیک کا قافلہ گوجرانوالہ میں موجود ہے اور شرکا اسلام آباد کی جانب مارچ دوبارہ شروع کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔
تحریک لبیک کے مارچ کے حوالے سے جمعرات کو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کالعدم  تحریک لبیک کے ’پرتشدد‘ مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ بہت ہوگیا اب حکومت یرغمال نہیں بنے گی اور ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے تحریک لبیک کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے تھے، اب احتجاج کا کوئی جواز نہیں، مارچ کو ہر صورت روکا جائے گا۔‘
وزیرداخلہ کے مطابق ’اگر مظاہرین واپس اپنے مرکز چلے جائیں تو حکومت ان سے بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن جی ٹی روڈ بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔  یہ دفاعی لحاظ سے اہم شاہراہ ہے اسے بند نہیں کیا جاسکتا۔‘
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’جمعہ اور سنیچر کو دوبارہ سعد رضوی سے بات ہو گی۔ جب تمام مطالبات پہلے ہی تسلیم کیے جاچکے تو احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کا کوئی جواز نہیں۔‘

 اس وقت کالعدم تحریک لبیک کا مارچ گوجرانوالہ سے اسلام آباد کی جانب گامزن ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’فرانس کے سفیر پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیں، ان ہنگاموں کے دوران پولیس کے جوان شہید ہوئے، اس کا حساب کون دے گا؟ مظاہرین نے پولیس پر کلاشنکوفوں سے سیدھی گولیاں چلائیں۔‘
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے واضح کیا تھا کہ جب تک کالعدم جماعت کے لوگ سڑکیں خالی نہیں کرتے اور پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والوں کو اداروں کے حوالے نہیں کیا جاتا تب تک ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
جمعرات کو ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے عوام سے اپیل بھی کی تھی کہ ’محب وطن لوگ اس احتجاج سے خود کو لاتعلق کریں، اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کا حصہ نہ بنیں۔‘
یاد رہے کہ تحریک لبیک کے مارچ سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی پنجاب میں رینجرز کو طلب کیا جا چکا ہے۔ اس حوالے سے بدھ کو شیخ رشید نے نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ ’رینجرز کو 60 روز کے لیے طلب کیا گیا ہے۔‘

شیئر: