انڈیا: جمعے کی نماز میں خلل ڈالنے پر ہندو انتہاپسند گروپوں کے درجنوں ارکان گرفتار
انڈیا: جمعے کی نماز میں خلل ڈالنے پر ہندو انتہاپسند گروپوں کے درجنوں ارکان گرفتار
جمعہ 29 اکتوبر 2021 18:03
ریاست ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں درجنوں افراد جن میں سے اکثر کا تعلق دائیں بازوں کے ہندو انتہا پسند گروپوں سے ہے، کو جمعے کی نماز میں خلل ڈالنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ واقعات انڈیا میں بڑھتی فرقہ وازانہ کشیدگی کو ظاہر کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئی دہلی کے مضافات میں واقع شمالی شہر گڑگاؤں میں ہندو گروپس کئی ہفتوں سے حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ مسلمانوں کو کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے سے روکا جائے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جمعے کو پولیس نے اضافی افسران اور نفری تعینات کیا تھا۔ نماز جمعہ کے دوران جب ہندو گروپس کے ارکان نعرے لگا رہے تھے تو پولیس نے کم از کم 30 افراد کو گرفتار کرلیا۔
ناقدین نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگا رہے ہے، جن میں انڈیا کی 20 کڑور سے زائد مسلم آبادی بھی شامل ہے۔
تاہم مودی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور ان کا اصرار ہے کہ انڈیا میں تمام مذاہب کے لوگوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔
واضح رہے ریاست ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت ہے۔
تاہم ایسا واقعہ شہر میں پہلی بار نہیں ہوا ہے۔
سال 2018 میں ہندو برادری کے کئی افراد نے مسلمانوں کے کھلے عام نماز پڑھنے پر اسی طرح کے اعتراضات اٹھائے تھے۔
ضلعی افسران نے کمیونٹیز کے درمیان ثالثی کرکے مسلمانوں کے لیے نماز جمع ادا کرنے کے لیے تقریباً 35 جگہوں کی نشاندہی کی تھی۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق جمعے کو حراست میں لیے جانے والے افراد میں سے کئی ایک نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر لکھا ہوا تھا ’گڑگاؤں انتظامیہ، اپنی نیند سے جاگو۔‘
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں زیادہ تر بغیر ماسک پہنے افراد کو مسلمانوں کو نماز سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔