Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سونگھنے کی حس انسان کی حفاظت کے لیے ’زیادہ اہم‘؟

ناک میں بوُ جانے کے 100 سے 150 ملی سیکنڈ بعد اس کے سگنل دماغ میں پہنچتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
جب خطرے کا پتہ لگانے کچھ سونگھنے پر بات آتی ہے تو اس کے لیے اکثر جانوروں کی مثال دی جاتی ہے۔ تاہم ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ انسان کی سونگھنے کی حس سماعت اور بصارت کی حس سے زیادہ تیز ہوتی ہے، جو لاشعوری طور پر بھی کام کرتی ہے۔
سائنسی ویب سائٹ سائنس ڈیلی نے سویڈن کے ایک ادارے کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ جب مرکزی اعصابی نظام خطرے سے منسوب کسی بوُ کی شناخت کرتا ہے تو دماغ میں کیا ہوتا ہے۔
سویڈن کے ادارے کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق نے بتایا ہے کہ انسانی ذہن خوشبو کے مقابلے بوُ کو زیادہ جلدی پہچان لیتا ہے اور اس کے مطابق جسمانی طور پر الرٹ ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے پہلے مصنف بہزاد ایراوانی کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ دماغ میں بوُ کے سگنل جانے پر انسانی جسم کا جواب شعوری عمل ہوتا ہے۔ ’تاہم ہماری تحقیق نے پہلی بار دکھایا ہے کہ یہ لاشعوری اور انتہائی تیز (عمل) ہے۔‘
انسان کی سونگھنے کی حس دماغ کے پانچ فیصد حصے میں ہوتی ہے جو لاکھوں خوشبوؤں اور بدبو میں فرق کرنے میں مدد کرتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر بوُ انسانی صحت اور بقا سے منسلک ہوتی ہیں، جیسا کہ کیمیکل اور خراب کھانے کی بُو۔
ناک میں بُو جانے کے 100 سے 150 ملی سیکنڈ بعد اس کے سگنل دماغ میں پہنچتے ہیں۔
واضح رہے کہ تمام جانداروں کی بقا کا انحصار ان کی خطرے سے بچنے کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔ انسانوں میں سونگھنے کی حس خاص طور پر ضروری ہوتی ہے تاکہ وہ ممکنہ طور پر نقصان دہ بوُ کی شناخت کر سکیں اور اس کے جواب میں خود کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

تجربات کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ انسانی دماغ خوشبو کے مقابلے بوُ پر زیادہ جلدی الرٹ ہوتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

سائنس ڈیلی کے مطابق اب تک یہ پتہ نہیں لگایا جا سکا تھا کہ کس اعصابی میکنزم کے تحت بوُ کے جواب میں انسانی جسم الرٹ ہوتا ہے۔
تاہم سویڈن کے مذکورہ ادارے کے محققین نے اب ایک طریقہ کار بنایا ہے جس کے تحت سونگھنے کی صلاحیت سے ملنے والے سگنلز کی پہلی بار پیمائش کی گئی ہے۔
تحقیق کے نتائج تین تجربوں کی بنیاد پر اخذ کیے گئے ہیں۔
ان تجربوں میں شرکا نے چھ مختلف خوشبوئیں اور بدبو سونگھیں۔ اس دوران انسانی دماغ کو ملنے والے سگنل کی پیمائش کی گئی تھی۔
تحقیق کے آخری مصنف جوآن لونستروم کا کہنا ہے کہ تجربوں کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ انسانی دماغ خوشبو کے مقابلے بوُ پر زیادہ جلدی الرٹ ہوتا ہے۔
’(بوُ سے ملنے والے) سگنل کی وجہ سے انسان لاشعوری طور پر اس جگہ سے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔‘

شیئر: