کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے لاہور سے اسلام آباد مارچ اور اب وزیر آباد میں دھرنے کے باعث جی ٹی روڈ پر دریائے چناب کا پل تیرہویں روز بھی بند ہے جس سے گجرات اور وزیر آباد کے درمیان آمد و رفت معطل اور معمولات زندگی شدید متاثر ہیں۔
انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے بھی کاروباری معاملات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
دریائے جہلم کے پل سے رکاوٹیں ہٹائے جانے کے بعد اسلام آباد سے گجرات اور اس سے آگے وزیر آباد سے گوجرانوالہ لاہور کا سفر تو ممکن ہے۔ لیکن دریائے چناب کے دونوں اطراف پر واقع گجرات اور وزیر آباد کا باہمی رابطہ منقطع ہونے سے دونوں اطراف کی آبادی، بالخصوص کاروباری افراد، سرکاری ملازمین، مزدور اور کسان شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں
-
حکومت اور ٹی ایل پی کے ’خفیہ معاہدے‘ کی قانونی حیثیت کیا ہے؟Node ID: 614491
دریائے چناب کے پل کی بندش سے نہ صرف گجرات شہر بلکہ دینہ تک کی سبزی منڈیوں میں سبزی اور پھلوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے، کیونکہ ان منڈیوں میں زیادہ تر اشیاء کی ترسیل گکھڑ منڈی سے ہوتی ہے جو گوجرانوالہ اور وزیر آباد کے درمیان واقع ہے۔
سبزیوں اور پھلوں کی ترسیل متاثر ہونے سے گجرات اور گردو نواح میں ان کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اسی طرح گجرات میں پنکھے بنانے اور فرنیچر بنانے کے کارخانوں میں وزیر آباد سے آنے والے اور اسی طرح وزیر آباد کی چاقو، چھریاں، چمچ کانٹے اور برتن بنانے کے کارخانوں میں ورکرز کی آمد کا سلسلہ بھی دو ہفتے سے بند ہے، کیونکہ دونوں شہروں سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں ورکرز ایک جگہ سے دوسری جگہ کام کرنے جاتے ہیں۔
دریائے چناب کے دونوں اطراف بسنے والے دیہات کے لوگوں کی آر پار زمینیں جہاں وہ دریائے چناب کے پل سے گزر کر جاتے ہیں لیکن گزشتہ دو ہفتے سے وہ اپنی فصلوں کی دیکھ بھال اور کھیتی باڑی سے متعلق دیگر کام کاج کے سلسلے میں یا تو جا نہیں سکے یا پھر انھیں خندقوں سے گزرتے ہوئے پیدل کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے جانا پڑ رہا ہے۔ اس دوران انھیں متعدد مرتبہ رینجرز کی پوچھ گچھ کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
وزیر آباد کی پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عرفان منشا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پہلے کئی دن تک شہر بند رہا۔ اس کے بعد مظاہرین کو حامد ناصر چٹھہ پارک بھیج دیا گیا۔‘
’کارخانے کھل تو گئے، لیکن گرد و نواح بالخصوص گجرات سے آنے والی لیبر نہیں آ سکی۔ مقامی لیبر کے لوگ بھی جب آ یا جا رہے ہوتے ہیں تو پولیس انھیں کالعدم تنظیم کا کارکن سمجھ کر گرفتار کر لیتی ہے یا تنگ کرتی ہے۔ ہم نے انتظامیہ سے اس کی شکایت بھی کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ سال ہم نے وزیر آباد میں 143 ملین روپے کی برآمدات کی تھیں۔ اب 13 دن سے انٹرنیٹ بند ہے۔ ہمارے روابط دنیا سے منقطع ہیں۔ ظاہر ہے ایسے میں آرڈرز منسوخ ہو جاتے ہیں جس سے برآمدات کو نقصان پہنچے گا۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2021/000_9qc2zr_1.jpg)