گھر میں جانور یا پرندے پالتے وقت کن باتوں کا خیال رکھیں؟
اکثر لوگوں کو گھر میں جانور پالنے کا شوق ہوتا ہے لیکن اس خیال سے نہیں رکھتے کہ وہ گھر کی سجاوٹ پر اثرانداز ہوں گے تاہم کچھ طریقے ایسے بھی ہیں جن پر عمل کیا جائے تو جانور گھر کی سجاوٹ خراب کرنے کے بجائے اس میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
سیدتی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انٹیریئر ڈیزائنر حجازی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جانور پالنا بری بات نہیں تاہم اس کے لیے کچھ باتوں کو سمجھنا ضروری ہے اور گھر کی سجاوٹ کے ساتھ ساتھ صحت کے پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
ہر پالتو جانور کی گھر میں ایک مناسب جگہ ہوتی ہے اور اگر اس کو وہیں رکھا جائے تو نہ صرف گھر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ گھروالے اور خود جانور بھی کئی مسائل سے بچا رہتا ہے۔
اگر رنگ برنگی مچھلیوں کا ایکوریم رکھنا ہو تو اس طرح سے رکھا جائے کہ ٹی وی سکرین سے نکلنے والی شعاعیں اس کی خوبصورتی پر اثرانداز نہ ہوں اس لیے مناسب فاصلے کا خیال رکھا جائے اگر ٹی وی ایک کونے میں ہے تو ایکوریم کو دوسرے کونے میں رکھا جائے۔
اسی طرح اگر گھر میں باغیچہ موجود ہے بلی یا پرندوں کے رہنے کا انتظام وہیں پر کیا جائے تو اس سے وہ قدرتی ماحول کے بھی قریب رہتے ہیں اور ان کی صحت بہتر رہتی ہے۔
اسی طرح بلی کو چھت کے نیچے بھی رکھا جا سکتا ہے تاہم یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے جہاں تازہ ہوا کا گزر ہو سکے اور وہ کھیل کود بھی سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں بلی کو رکھا جائے وہاں سے فرنیچر یا دوسرے سامان کو دور رکھا جائے جبکہ گھر والوں کے کھانے پینے کی چیزیں اور دوسری اشیا بھی اس سے دور رہیں۔
جہاں بلی کو رکھا جائے وہاں فرش ہو تو بہتر ہے تاکہ اس کی صفائی آسان ہو اسی طرح قالین پر بلی نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ اس کی صفائی مشکل ہوتی ہے۔
اسی طرح اس جگہ کو جراثیم سے پاک رکھنے کے سپرے وغیرہ کا استعمال بھی ضروری ہے۔
سوائے کبوتر اور یا ایک دور اور کے زیادہ تر پرندوں کو پنجروں میں ہی رکھنا پڑتا ہے تاہم پنجرہ کیسا ہونا چاہیے اور اس کو گھر میں رکھنا کہاں یہ بہت اہم بات ہے۔
کوشش کی جانی چاہیے کہ پنجرہ زیادہ چھوٹا نہ ہو بلکہ اس بڑا تو ضرور ہو کہ جہاں پرندہ یا پرندے کھل کر حرکت کر سکیں اور ہلکا پھلکا اڑ بھی سکیں ان کو بھی ہوا دار مقام پر رکھنا ضروری ہے تاہم موسم کا خیال رکھنا بھی رکھنا چاہیے اور سردی کے موسم میں اس طریقہ کار میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
اسی طرح اگر دن اور رات کی مناسبت سے پنجرے کے لیے مقامات بھی مخصوص کر دیے جائیں تو بہتر ہو گا بجائے اس کے اگر وہ گھر میں ادھر اُدھر پڑا رہے۔