Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اور ٹی ٹی پی کی مذاکرات کی تصدیق، ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان

فواد چودھری کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت نے مذاکرات میں کردار ادا کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے کالعدم  تحریک طالبان سے آئین پاکستان کے تحت مذاکرات ہورہے ہیں۔
وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری نے کہا کہ معاہدے کے تحت  مکمل سیز فائر پر آمادگی ہوچکی ہے۔
’پیشرفت کو سامنے رکھتے ہوئے سیز فائر میں توسیع ہوگی۔‘
مذاکرات میں ریاست کی حاکمیت، ملکی سلامتی، متعلقہ علاقوں کےامن، معاشرتی اوراقتصادی استحکام کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت نےمذاکرات میں کردار ادا کیا ہے۔
وزیراطلاعات ونشریات نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے پہلے ہی تحریک طالبان سے مذاکرات کا تذکرہ کیا تھا۔
دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔
ترجمان تحریک طالبان پاکستان محمد خراسانی کی جانب سے جاری بیان میں کہنا تھا کہ  امارت اسلامیہ افغانستان موجودہ مذاکراتی عمل میں تحریک طالبان پاکستان اور حکومت پاکستان کے مابین ثالث کا کردار ادا کر رہی ہے۔
خیال رہے دو رو قبل برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی طالبان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مذاکرات کو آگے بڑھانے اور مکمل جنگ بندی کے لیے ان کے قیدیوں کو رہا کرے۔
افغانستان کے صوبے کنڑ میں ٹی ٹی پی کے ایک کمانڈر نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ افغان ’طالبان نے سہولت کاری کی ہے اور اب تک مذاکرات کے دو ابتدائی دور ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’افغانستان کے عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے مذاکرات میں مدد کی۔
یاد رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو امریکہ نے غیرملکی دہشت گردوں کی فہرست میں ڈال رکھا ہے اور یہ تنظیم 2007 سے پاکستان میں حملے کر رہی ہے۔
گزشتہ مہینے کے اوائل میں وزیراعظم عمران خان نے ایک عالمی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ حکومت کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے کچھ گروپوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور اگر وہ ہتھیار ڈال دیں تو انھیں معاف کیا جا سکتا ہے۔
 

شیئر: