Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل کا تاریخی آریانا سنیما گھر بند مگر ملازمین روزانہ کام پر آتے ہیں

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 1960 کی دہائی میں قائم ہونے والا تاریخی آریانا سنیما برسوں سے شہریوں کو تفریح فراہم کر رہا ہے، اور اس دوران ملک میں ہونے والی جنگوں، امیدوں اور ثقافتی تبدیلیوں کا بھی مرکز رہا ہے۔
لیکن اب اس تاریخی عمارت کو نہ صرف تالا لگا ہوا ہے بلکہ بالی وڈ، ہالی وڈ اور افغان فلموں کے پوسٹرز جو کبھی اس کی دیواروں کی زینت تھے وہ بھی نظر نہیں آتے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تین ماہ قبل کابل پر قبضے کے بعد طالبان نے آریانا سمیت دیگر سنیما گھروں کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے تھے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ کریں گے کہ افغانستان میں فلمیں دیکھنے کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں۔

 افغانستان کے دیگر اداروں کی طرح آریانا سنیما اور اس سے منسلک ملازمین اور فلم انڈسٹری کا مستقبل بھی غیر یقینی کا شکار ہے۔

اس سرکاری سنیما کے تمام 20 ملازمین روزانہ کام پر آتے ہیں اور باقاعدگی سے اس امید میں اپنی حاضری لگاتے ہیں کہ شاید انہیں حکومت کی جانب سے تنخواہ مل جائے۔ 

 لیکن آریانا سنیما کی ڈائریکٹر اسیتا فردوس کو خاتون ہونے کے ناطے اس عمارت میں داخل ہونے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ طالبان نے حکومت میں آتے ہی خواتین ملازمین کے دفتروں میں آنے پر پابندی عائد کر دی تھی تاکہ مرد اور خواتین آپس میں میل جول نہ رکھ سکیں۔
26 سالہ اسیتا فردوس کا تعلق سال 2001 کے بعد کی نوجوان نسل سے ہے جو خواتین کے حقوق کی پاسداری چاہتی ہیں۔

عبدالمالک واحدی جو آریانا سنیما میں کبھی ٹکٹ بیچا کرتے تھے وہ دیگر ملازمین کی طرح روزانہ سنیما آتے ہیں۔ 

سنیما کی عمارت میں ہی رہنے والے عبدالفتح اب بھی اپنی سکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی باقاعدگی سے نبھاتے ہیں۔  

کابل کی ایک رہائشی نے اچھے وقتوں کی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ 1980 کی دہائی میں صدر نجیب اللہ کے دور میں افغانستان میں تقریباً 30 سنیما گھر ہوتے تھے۔ سنیما میں جانا ان کے لیے ایسا ہی تھا جیسے کچھ دیر کے لیے وہ کسی اور دنیا میں چلی گئی ہوں۔

کابل کے شہریوں کو تفریح فراہم کرنے کے لیے آریانا سنیما 1963 میں کھولا گیا تھا۔ مختلف مجاہدین گروہوں کی لڑائی کے دوران سنیما کی عمارت کو بہت نقصان پہنچا تھا۔

سنیما کے ملازمین روزانہ باقاعدگی سے کام پر تو آتے ہیں لیکن اپنے فرائض اس طرح سے نہیں نبھا سکتے جیسے وہ طالبان کے حکومت میں آنے سے پہلے کرتے تھے۔

کابل کے شہریوں کی طرح سنیما کے ملازمین کو ناامیدی کی اس فضا میں بھی ایک مرتبہ پھر سنیما کی سکرین پر فلموں کے چلنے کا انتظار ہے۔

سنیما کے ہالز جو کبھی شائقین کے قہقوں سے گونج رہے ہوتے تھے وہاں اب ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ 

شیئر: