انتظامی حراست کے خلاف مغربی کنارے اور غزہ میں مظاہرے جاری ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
اسرائیلی جیلوں میں قید پانچ فلسطینیوں کی رہائی کا مطالبہ شدت اختیار کر رہا ہے جنہوں نے اسرائیل کے قانون کے خلاف گزشتہ کئی ہفتوں سے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان پانچ میں سے ایک قیدی 120 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہے جس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اسرائیل کے مطابق ’انتظامی حراست‘ کی پالیسی اس لیے ضروری ہے تاکہ حساس معلومات ظاہر کیے بغیر مشتبہ افراد کو قید میں رکھا جا سکے۔ جبکہ فلسطینی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے خیال میں اسرائیلی پالیسی کے باعث ان قیدیوں کو اپنا قانونی حق استعمال کرنے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
’انتظامی حراست‘ کی پالیسی اسرائیلی حکومت کو اختیار دیتی ہے کہ مشتبہ افراد کو مہینوں سے لے کر کئی سال تک بغیر کسی ثبوت کے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
پانچ قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انتظامی حراست کی پالیسی کے خلاف مغربی کنارے اور غزہ میں کئی دنوں سے فلسطینی مظاہرے کر رہے ہیں۔
حالیہ چند سالوں سے فلسطینی قیدی انتظامی حراست کی پالیسی اور جیل میں برے حالات کے خلاف کئی مرتبہ بھوک ہڑتال کر چکے ہیں تاہم اس دفعہ صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے۔
گزشتہ 32 دنوں سے ان پانچ فلسطینیوں نے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے جن کی عمریں 28 سے 45 سال کی ہیں۔ چھٹے قیدی نے 113 دنوں کے بعد جمعرات کو بھوک ہڑتال ختم کر دی تھی جب انہیں خبر سنائی گئی کہ وہ تین ماہ میں رہا ہو جائیں گے۔
32 سالہ قیدی کاید فسفوس گزشتہ 120 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں جن کی حالت خراب ہونے کے بعد انہیں اسرائیل کے ایک ہسپتال میں داخل کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی ڈاکٹر امیت تیروش کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کاید فسفوس کا وزن 95 کلو گرام سے کم ہو کر 45 کلو گرام ہو گیا ہے۔
طبی معائنے کی رپورٹ کے مطابق کاید فسفوس صرف ڈیڑھ لیٹر پانی روزانہ پیتے ہیں اور ایک وقت میں تھوڑی سی چینی لیتے ہیں لیکن نمک کا استعمال بالکل نہیں کر رہے۔ انہیں بولنےمیں شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ یاداشت بھی متاثر ہوئی ہے، سننے میں دقت پیش آ رہی ہے اور مسلسل سر میں درد رہتا ہے۔
ڈاکٹر نے کاید فسفوس کی صحت کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کی حالت خطرے میں ہے، اور اگر انہوں نے بھوک ہڑتال ختم کر بھی دی تو انہیں کئی ہفتے ہسپتال میں گزارنا ہوں گے۔
اسرائیل نے صحت کی بنیاد پر کاید فسوف کی نظربندی معطل کر دی ہے تاہم مغربی کنارے کے ہسپتال میں منتقل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیلی محکمہ جیل کے مطابق کم از کم 488 افراد کو انتظامی حراست میں رکھا ہوا ہے۔
اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم ’بتسيلم‘ کے عہدیدار روئے یلین کا کہنا ہے کہ انتظامی حراست میں رکھے جانے والے قیدیوں کو اکثر شک کی بنیاد پر حراست میں لیا جاتا ہے کہ کہیں وہ اسرائیل میں کسی قسم کا حملہ نہ کر دیں۔
’انتظامی حراست کے اقدام کو اسرائیل صرف فلسطینیوں کے خلاف استعمال کرتا ہے جبکہ یہودیوں پر کبھی بھی لاگو نہیں کیا گیا۔‘