Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھرمار

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جہاں دنیا بھر میں انسانی حقوق کی جانب خصوصی توجہ دی جا تی ہے وہاں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی قیدی اپنے خاندان اور پیاروں کے بغیر رمضان کا مہینہ گزارنے پر مجبور ہیں۔

ہزاروں فلسطینی خاندان اپنے پیاروں کے بغیر رمضان گزارنے پر مجبور ہیں(فوٹو عرب نیوز)

اسرائیل کی جیلوں میں  سات ہزار سے زائد ایسے فلسطینیوں کے پاس اپنے بچوں کی خوشگوار یادوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
فلسطینی قیدی ابراہیم الشعیر گذشہ چھ سال تک ماہ صیام اپنے خاندان اور بیوی ، بچوں کے ساتھ منانے سے محروم رہا۔
ابراہیم نے بتایا ہے کہ رمضان کے آغاز پر  میرا دل پھوٹ پھوٹ کر رونے کو چاہ رہا تھا  مگر میں نے ضبط سے کام لیا کیونکہ میں اپنے ساتھیوں کے جذبات کو سمجھتا تھا جو میرے گرد جمع تھے۔

 اسرائیلی جیل حکام تراویح کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دیتے(فوٹو عرب نیوز)

وہ سب بھی میری طرح اپنی گھریلو پریشانیوں کو شکست دینے کے لیے  اپنے  احساسات اور جذبات پر قابو رکھے ہوئے تھے۔
فلسطینی قیدی جیل کی دیواروں کے اندر رہتے ہوئے اپنی اس مشکل پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ اذیت ناک مرحلہ ہے۔
اسرائیلی جیل حکام ان فلسطینی قیدیوں کو تراویح کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور اکثر اوقات افطار اور سحری کے وقت بھی پریشان کرتے ہیں اور انہیں خوراک سے محروم کر دیتے ہیں۔

اسرائیلی جیلوں کے اندر طبی سہولتیں بھی انتہائی ناقص ہیں(فوٹو اے ایف پی)

رمضان کے ابتدائی دنوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ابراہیم نے بتایا کہ ہم عصر سے پہلے افطاری کی تیاری کرتے تھے، جیل حکام نے ہمیں بہت قلیل مقدار میں تیاری کی اجازت دی تھی اور ہمارے پاس ایک ہی چولہا تھا جس پر یہ سب کرنا تھا۔
ایک اور سابق فلسطینی قیدی ایہاب بودیر نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جیلوں کے اندر ہمارے لیے سخت حالات کے ساتھ ساتھ طبی سہولتیں بھی انتہائی ناقص اور  محدود پیمانے پر ہیں۔
ماہ رمضان میں قیدیوں کی تکالیف میں اضافہ ہو جاتا ہے اور بار بار ان کی تلاشی کے اقدامات سے ذہنی صلاحیتوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

رمضان کےآغاز کا اعلان خوشی اور ملال کے ملے جلے جذبات سے سناجاتا ہے(فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے مزید بتایا کہ جیل کا عملہ رمضان کے دنوں میں اکثر رات کو سیل کے معائنے کے بہانے مسلمان قیدیوں کو غیر مناسب کھانے کی پیش کش کرتا ہے اور دیگر ساتھی قیدیوں سے بات چیت کرنے اور اکٹھے بیٹھنے سے روکتا ہے۔
ایک اور سابق قیدی ثامر صبا ح نے بتایا کہ رمضان کی آمد کی خوشی میں قیدی بہت پہلے سے کچھ لوازمات جمع کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ماہ مبارک کے آغاز کا اعلان خوشی اور ملال کے ملے جلے جذبات سے  سناجاتا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کے مرکز کے میڈیا ترجمان ریاض العشقر نے واضح  کیا ہے کہ رمضان کے مہینے میں عبادت کی خوشی کی فضا پیدا کرنے والے کسی بھی امید کو اسرائیلی جیل حکام کی جانب سے مسخ کردیا جاتا ہے۔

سماعت میں اضافہ کے بہانے  بار بار عدالتوں کے چکر لگوائے جاتے ہیں(فوٹو ٹوئٹر)

ناقص کھانا فراہم کیا جاتا ہے اور رمضان کے مہینے میں کنٹین پر قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتاہے۔
ریاض العشقر نے مزید بتایا کہ رمضان کے مبارک مہینے میں قیدیوں کا ذہنی تناو بڑھانے کے لیے  سماعت میں اضافہ کے بہانے  بار بار عدالتوں کے چکر لگوائے جاتے ہیں۔روزے کی حالت میں عدالتوں کے سیشن میں شرکت کے لیے  یہ  طویل سفر مزید دشوار  بنا  دیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ رمضان مبارک میں ذہنی اذیت دینے کے لیے خصوصی طور پر کھجور، زیتون کے تیل اور افطاری کے لیے کچھ تیار کرنے کے لیے لوازمات پر خاص طور پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔

شیئر: