واضح رہے کہ سیف الاسلام قذافی الیکشن لڑنے والے اہم ترین لیکن متنازع امیدواروں میں سے ایک ہیں۔
انتخابات میں کھڑنے ہونے والوں کی فہرست میں مشرقی ملٹری کمانڈر خلیفہ حفتر، وزیر اعظم عبدالحمید الدبیبہ اور پارلیمنٹ کے سپیکر عقیلہ صالح شامل ہیں۔
سوشل میڈیا کو فراہم کی گئی تصاویر میں سیف الاسلام کو بھورے رنگ کے روایتی لباس میں سر پر پگڑی پہنے رجسٹریشن سینٹر میں دستاویزات پر دستخط کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
دسمبر 24 کے انتخابات کی اکثر گروپوں اور عالمی طاقتوں کی جانب سے حمایت کے باوجود انتخابات غیر یقینی کا شکار ہے کیونکہ حریف قوتوں میں انتخابی ضوابط اور شیڈول کے حوالے سے اختلافات ہیں۔
جمعے کو پیرس اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ جو بھی ووٹ میں خلل ڈالے گا اس پر پابندی عائد کردی جائے گی. تاہم انتخابات میں شرکت سے متعلق قوانین پر اب تک کوئی اتفاق رائے سامنے نہیں آیا ہے۔
لیبیا میں قذافی کی حکومت کو اب بھی سخت آمریت کے دور کی طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سیف الاسلام قذافی ممکنہ طور پر2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت سے قبل کے زمانے کی یادوں کے حوالے سے اپنی انتخابی مہم چلائیں گے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابی دوڑ میں سیدف الاسلام کی کامیابی کے امکانات کم ہیں۔
لیبیا میں بہت سارے لوگ قذافی کی حکومت کو اب بھی سخت آمریت کے دور کی طور پر یاد کرتے ہیں۔