Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک کی افغان اکاؤنٹس کو نشانہ بنانے والے پاکستانی ہیکرز کے خلاف کارروائی

ہیکنگ کا نشانہ بننے والے افراد کو اطلاع بھی دی گئی ہے (فوٹو: پکسابے)
فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے پاکستان اور شام سے تعلق رکھنے والے چار مختلف ہیکرز گروہوں کے خلاف کارروائی کی تصدیق کی ہے۔
میٹا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی ہیکرز کا گروپ افغانستان کے لوگوں کو ٹارگٹ کر رہا تھا جب کہ شام سے تعلق رکھنے والے ہیکرز اپنے ہی ملک میں سول سوسائٹی، صحافیوں، انسانی امداد سے متعلق اداروں اور حکومت مخالف فورسز کو ہدف بنائے ہوئے تھے۔
فیس بک کے مطابق شامی ہیکرز کا تعلق شام کی ایئرفورس انٹیلی جنس اور حکومت سے پایا گیا ہے۔
گذشتہ کچھ ماہ کے دوران کی گئی کارروائی میں فیس بک نے ان اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے متعلق ڈومینز کو بھی پلیٹ فارم پر پوسٹنگ سے بلاک کیا ہے۔
میٹا کی جانب سے ان ہیکرز سے متعلق معلومات اپنے پارٹنرز، سکیورٹی ریسرچرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیتے ہوئے ان افراد کو بھی الرٹ کیا گیا ہے جو ان ہیکرز کا نشانہ بنے ہیں۔
آفیشل بلاگ پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان سے جس گروپ پر پابندی لگائی گئی ہے وہ سکیورٹی انڈسٹری میں سائیڈ کاپی کے نام سے معروف ہے۔ یہ سابقہ افغان حکومت، ملٹری اور کابل میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وابستہ افراد کے اکاؤنٹس کو نشانہ بنا رہے تھے۔

’پاکستانی ہیکرز کے خلاف کارروائی‘

سائبر جاسوسی کی تفتیش سے متعلق میٹا کے سربراہ مائک ڈویلینسکی اور تھریٹ ڈسرپشن کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اگرانووچ کی بلاگ پوسٹ کے مطابق سائیڈ کاپی نامی گروپ کے خلاف اگست کے مہینے میں کارروائی کی گئی تھی۔ افغانستان میں جاری بحران کے تناظر میں فوری ایکشن لیتے ہوئے تفتیش مکمل کی گئی اور اپنے پلیٹ فارم پر لوگوں کی حفاظت کے لیے کارروائی کی گئی۔
میٹا کے مطابق اس معاملے کے بعد افغانستان میں موجود افراد کے فیس بک اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔
فیس پک پر ہونے والی مذکورہ گروپ کی سرگرمی سے متعلق تفصیل میں کہا گیا ہے کہ اپریل سے اگست 2021 کے دوران اس کی سرگرمیوں میں خاصا اضافہ ہوا۔ ان میں مشکوک ویب سائٹس کے وائرس رکھنے والے لنکس کی شیئرنگ بھی شامل تھی۔

ہیک ہو جانے والی مستند ویب سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے گروپ کی جانب سے اکاؤنٹس کی معلومات لی جاتی تھیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ہیکرز کا گروہ کیسے کام کرتا تھا؟

گروپ کی جانب سے نوجوان لڑکیوں کے ایسے اکاؤنٹس بنائے جاتے جو رومانوی طور پر دوسروں کو اپنی جانب متوجہ کرتے اور پھر انہیں مشکوک لنکس پر کلک کر کے مشتبہ چیٹ ایپس انسٹال کرانے کی کوشش کرتے تھے۔
صارفین سے فیس بک اکاؤنٹس کی معلومات حاصل کرنے کے لیے یہ گروپ جعلی ایپس کے ساتھ مختلف مستند ویب سائٹس کو استعمال کر کے مشکوک پیجز ہوسٹ کراتے جو لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
جعلی ایپ سٹورز اور ہیک ہو جانے والی مستند ویب سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے گروپ کی جانب سے اپنا نشانہ بننے والے افراد سے ان کے اکاؤنٹس کی معلومات لی جاتی تھیں۔
سائیڈ کاپی نے فیس بک صارفین کو وائرس رکھنے والی ایسی چیٹ ایپس اور میسنجرز انسٹال کرانے کی کوشش کی جو وائبر اور سگنل جیسی دکھائی دیتی تھیں یا ایسی اینڈرائیڈ ایپس تھیں جو ڈیوائسز کو متاثر کر سکنے والا وائرس رکھتی تھیں۔
میٹا کی جانب سے جاری کردہ تفصیل کے مطابق ان ایپس میں ہیپی چیٹ، ہینگ آؤٹ، چیٹ آؤٹ، ٹرینڈ بینٹر، سمارٹ سنیپ اور ٹیلی چیٹ جیسی ایپلی کیشنز شامل تھیں جن میں سے کچھ چیٹ ایپیلی کیشنز کی طرز پر ہی کام کرتی ہیں۔

فیس بک کے مطابق شامی ہیکرز کا تعلق شام کی ایئر فورس انٹیلی جنس اور حکومت سے پایا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

میٹا کے مطابق ہیکرز کے گروہ کی جانب سے ایپس میں جو میل ویئر فیملیز استعمال کی جاتی رہی ہیں ان میں سے ایک پی جاب ریٹ اور دوسرا اینڈرائیڈ وائرس میہم ہے۔
یہ وائرس متاثرہ ڈیوائس میں سے کنٹکٹ لسٹ، ٹیکسٹ میچیجز، کالز کی تفصیل، جگہوں کی معلومات، میڈیا فائلز حاصل کر لیتے ہیں۔ اگر یہ ڈیوائسز کسی بیرونی ڈیٹا سٹوریج سے کنیکٹڈ ہوں تو وہاں موجود میڈیا فائنلز اور ڈیوائس کا میٹا ڈیٹا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اگست 2021 کے بعد سے یہ گروپس اپنے لنکس کے لینڈنگ پیجز کو چھپانے کے لیے لنک مختصر کرنے والی معروف سروس بٹ لی کو استعمال کرنا شروع ہوگئے تھے۔ 

شیئر: