تبادلوں کے احکامات نہ ماننے پر 17 پولیس افسران سے وضاحت طلب
تبادلوں کے احکامات نہ ماننے پر 17 پولیس افسران سے وضاحت طلب
بدھ 24 نومبر 2021 6:53
نو نومبر کو ہونے والے تبادلوں میں مختلف افسران کو مختلف شہروں میں رپورٹ کرنے کا کہا گیا تھا (فوٹو: کے پی پولیس)
17 پولیس افسران کی جانب سے تبادلوں کے باوجود نئے مقام پر رپورٹ نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس پر حکومت پاکستان کی جانب سے ان سے وضاحت طلب کر گئی ہے۔
منگل کو کیبنٹ سیکریٹریٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سیکشن آفیسر کی وساطت سے جاری کیے جانے والے الگ الگ نوٹسز میں افسران کو نام کے ساتھ مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ ’نو نومبر 2021 کو آپ کی خدمات روٹیشن پالیسی 2020 کے تحت دوسرے مقامات پر منتقل کی گئی تھیں تاہم آپ نے ابھی تک اپنی جوائننگ رپورٹ حکومت کے پاس جمع نہیں کروائی۔‘
نوٹسز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’سات روز میں جوائننگ نہ دینے کی وضاحت پیش کی جائے۔‘
نوٹسز کے مطابق ’اگر دیے جانے والے مخصوص وقت میں وضاحت نہ بھیجی گئی یا وہ تسلی بخش نہ ہوئی تو آپ کے خلاف ضابطے کے مطابق کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔‘
جن 17 افسران کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان کے مطابق افسران کے نام اور محکموں کی تفصیل یہ ہے۔
نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس کے ڈی آئی جی این فائیو سینٹرل زون لاہور مسرور عالم کلاچی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سندھ عمر شاہد حیات کا بلوچستان تبادلہ کیا گیا تھا۔
اسی طرح ڈی آئی جی محمد یونس چانڈیو کا ایف آئی اے سندھ سے خیبرپختونخوا تبادلہ ہوا تھا جبکہ ڈی آئی جی شہزاد اکبر کی ریلوے پولیس سے خدمات لے کر سندھ حکومت کے سپرد کی گئی تھیں۔
او ایس ڈی ڈی آئی جی عبداللہ شیخ اور ڈی جی آئی سی آئی اے سندھ محمد نعمان صدیقی، ڈی آئی جی ثاقب اسماعیل میمن کی خدمات سندھ سے خیبرپختونخوا حکومت کے سپرد کی گئی تھیں۔
نوٹسز میں دی جانے والی تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی سپیشل برانچ سندھ نعیم احمد شیخ اور ڈی آئی جی مقصود احمد کا سندھ سے پنجاب تبادلہ کیا گیا تھا۔
اسی طرح آر پی او ساہیوال احمد ارسلان کا پنجاب سے خیبرپختونخوا جبکہ ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب زعیم اقبال شیخ، آر پی او ملتان سید خرم علی، آر پی او شیخوپورہ انعام وحید خان، ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب سہیل اختر اور ڈی جی آئی محمد زبیر دریشک کی خدمات پنجاب حکومت سے لے کر سندھ حکومت کو دی گئیں جبکہ ڈی جی آئی عبدالغفور آفریدی کی خدمات خیبرپختونخوا سے سندھ حکومت کے حوالے کی گئی تھیں۔
حکومت کی جانب سے جاری ہونے نوٹسز کے مطابق ان افسران نے اپنے تبادلوں کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔