پاکستان کے ادارہ برائے قومی صحت نے کورونا ویکسین کے ’مِکس اینڈ میچ‘ کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے تحت ایسٹرازینیکا، سائنو فارم اور کین سائنو بائیو کی تیار کردہ کورونا ویکسینز کی مختلف خوراکیں دی جائیں گی۔
قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد کے ایک ترجمان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں مِکس اینڈ میچ کلینیکل ٹرائلز قومی ادارہ برائے صحت اور آغا خان یونیورسٹی کی زیر نگرانی کیے جائیں گے جس میں آکسفورڈ یونیورسٹی، ہارورڈ میڈیکل سکول سے اشتراک کیا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ان ٹرائلز کے دوران ایسٹرازینیکا، سائنو فارم اور کین سائنو بائیو کی کورونا ویکسین کے مختلف کمبینیشن بنا کر خوراک دی جائے گی اور اس سے آنے والے انسانی جسم پر اثرات کو دیکھا جائے گا۔ جبکہ ویکسین کی افادیت اور نئی ویریئنٹس پر ویکسین کے اثرات کو بھی جانچا جائے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
کورونا مریضوں کی جان بچانے والی گولی پاکستان میں کب ملے گی؟Node ID: 619416
حکام کے مطابق ان کلینکل ٹرائلز کی کامیابی کی صورت میں کورونا ویکسین کی قلت کا مسئلہ درپیش نہیں ہوگا اور ویکسین لگانے کی مہم میں تیزی آئے گی۔
ترجمان نے بتایا کہ ٹرائلز کے تحت بوسٹر شاٹس لگانے کے حوالے سے بھی ڈیٹا کو دیکھا جائے گا۔
مِکس اینڈ میچ ٹرائلز کے دوران دو مختلف ویکسینز کی خوراکیں یکے بعد دیگرے لگائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر پہلی خوراک ایسٹرازینیکا اور دوسری خوراک سائنو فارم یا دونوں خوراکیں ایک دوسرے سے مختلف قسم کی ویکسین لگا کر ویکسینیشن کا عمل مکمل کیا جاتا ہے۔
حکام کے مطابق لاہور کراچی اور اسلام آباد میں مِکس اینڈ میچ کلینیکل ٹرائلز کیے جائیں گے جس میں 18 سال سے زائد عمر کے دو ہزار رضا کاروں کو شامل کیا جائے گا۔

حکام نے مزید بتایا کہ ان ٹرائلز کے دور رس نتائج حاصل کرنے کے لیے 24 ماہ تک رضاکاروں کی نگرانی کی جائے گی تاہم اس کے ابتدائی نتائج آئندہ برس مارچ تک شائع کیے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا ویکسین کی مختلف خوراکیں لگوانے کی تاحال اجازت نہیں دی گئی اور بیشتر ممالک کی جانب سے ایسٹرازینیکا ویکسین کو تسلیم کرنے کے بعد بیرون ملک سفر کرنے والوں کی جانب سے یہ پوچھا جاتا تھا کہ چینی ویکسین کی ایک خوراک لگانے والے ایسٹرازینیکا لگا سکتے ہیں یا نہیں۔
وبائی امراض کے ماہر اور عالمی ادارہ صحت کے سابق رکن ڈاکٹر رانا جواد اصغر کے مطابق ’ابھی تک ویکسینز کی مختلف خوراکیں لینے کے سائیڈ ایفیکٹس سے متعلق کوئی ڈیٹا سامنے نہیں آیا۔ بظاہر اس کا کوئی نقصان نہیں ہے کیونکہ مشرق وسطی کے کچھ ممالک نے مختلف ویکسینز لگانے کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔‘
