’دوا ساز کمپنیاں ڈاکٹروں اور اُن کے اہلِ خانہ کو تفریحی دورے نہ کرائیں‘
’دوا ساز کمپنیاں ڈاکٹروں اور اُن کے اہلِ خانہ کو تفریحی دورے نہ کرائیں‘
ہفتہ 20 نومبر 2021 11:33
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
ڈریپ نے دوا ساز کمپنیوں سے کہا ہے کہ ’ڈاکٹروں کو ان کے اداروں کے این او سی کے بغیر بیرون ملک سفر کے اخراجات نہ دیے جائیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے دوا ساز اداروں اور ڈاکٹروں کے حوالے سے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
پاکستان میں ادویات کی رجسٹریشن اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے ڈریپ کی جانب سے جاری کیے ضابطہ اخلاق کے مطابق یہ ضابطہ اخلاق وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔
ضابطہ اخلاق کے تحت ڈریپ نے کہا ہے کہ دوا ساز ادارے ڈاکٹروں کو نقد رقوم نہ دیں، اور ان کے اہل خانہ اور دیگر افراد کے سفری اخراجات بھی برداشت نہ کریں۔‘
ڈریپ نے کہا ہے کہ ’ڈاکٹروں کو ان کے اداروں کی جانب سے این او سی کے بغیر بیرون ملک سفر کے اخراجات نہ دیے جائیں۔‘
اس کے ساتھ ہی دوا ساز اداروں کی جانب سے ڈاکٹروں کے اہل خانہ کے لیے ہر طرح کی تفریحی سرگرمیاں منعقد کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
دوا ساز اداروں سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کو تفریحی دوروں کے اخراجات اور مہنگی رہائش کے لیے رقوم فراہم کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
’ڈاکٹروں کی تعلیمی اور سائنٹیفک کانفرنسوں کے لیے غیر ضروری رقوم فراہم نہ کی جائیں۔ اس کے علاوہ طبی کانفرنسوں کے دوران تفریحی پروگرام اور بے تحاشا مہنگے کھانے نہ مہیا کیے جائیں۔‘
دوا ساز کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ سائنٹیفک اور تعلیمی کانفرنسوں کے لیے فراہم کی گئی رقوم کا حساب رکھا جائے اور تمام طبی تعلیمی کانفرنسز اندرون ملک منعقد کی جائیں۔
دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کے ذاتی تفریحی دوروں کے سفری اخراجات برداشت کرنے اور انہیں ہر طرح کے تحائف دینے کی بھی ممانعت کی گئی ہے۔
ضابطہ اخلاق کے تحت دوا ساز کمپنیوں کو نئے قواعد پر عمل درآمد کے لیے سینیئر افسران مقرر کرنے اور ڈاکٹروں اور طبی تنظیموں پر اخراجات کی تفصیل ڈریپ کو فراہم کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
سینیئر صحافی اور ممبر ایتھیکل پریسکریپشن کمیٹی محمد وقار بھٹی کے مطابق یہ ڈاکٹروں اور دوا ساز اداروں کے درمیان غیر اخلاقی تعلق کے خلاف پہلا قدم ہے۔
’امید ہے آنے والے دنوں میں ایسے مزید اقدامات کیے جائیں گے جس کے نتیجے میں اس منظم کرپشن کے ذریعے مریضوں کے استحصال پر قابو پایا جاسکے گا۔‘