انگلش چینل میں ڈوبنے والی عراقی خاتون کون تھی؟
کشتی الٹنے سے کچھ دیر پہلے مریم نوری محمد امین نے اپنے منگیتر کو سنیپ چیٹ پر میسج کیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
رواں ہفتے انگلش چینل میں بڑی تعداد میں ڈوبنے والے پناہ گزینوں میں سے پہلے شخص کی شناخت ہوگئی ہے، جو شمالی عراق سے تعلق رکھنے والی کرد خاتون ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کو 24 سالہ مریم نوری محمد امین برطانیہ میں مقیم اپنے منگیتر کو اس وقت میسج کر رہی تھیں جب ان کی کشتی ڈوبنے لگ گئی۔
وہ ان 27 افراد میں سے ایک تھیں جو فرانس کے ساحل سے برطانیہ تک خطرناک سفر کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔ یہ خطرناک سفر رواں سال درجنوں جانیں لے چکا ہے۔
ان کے منگیتر نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے اسے یقین دلانے کی کوشش کی تھی کہ انہیں بچا لیا جائے گا لیکن وہ دیگر 26 افراد کے ساتھ ہلاک ہو گئیں۔ اس حادثے میں صرف دو مسافر زندہ بچے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں 17 مرد، چھ خواتین (جن میں سے ایک حاملہ تھی) اور تین بچے شامل ہیں۔
زندہ بچ جانے والے دو افراد جن میں ایک صومالی اور ایک عراقی شامل ہیں، کو فرانسیسی ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ ان سے اس واقعے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔
مریم نوری محمد امین نے ایک خاتون رشتہ دار کے ساتھ سفر کی کوشش کی تھی۔ دونوں کو برطانیہ میں اپنے خاندان سے ملنے کی امید تھی۔
کشتی الٹنے سے کچھ دیر پہلے انہوں نے اپنے منگیتر کو سنیپ چیٹ پر میسج کیا تھا۔
ان کا تعلق شمال مشرقی عراقی میں کردستان کے قصبے صوران سے تھا۔ ان کے اہل خانہ آخری رسومات کے لیے ان کی لاش کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔
ان کے ایک رشتہ دار کا کہنا تھا کہ 'اس کی کہانی سب کے جیسی ہے - وہ ایک بہتر زندگی کی تلاش میں تھی۔ اس کے ایک چچا میرے قریب ترین لوگوں میں سے تھے۔ انہوں نے ہماری دیکھ بھال کی جب میرے والد سیاسی قیدی تھے۔ لیکن اس خاندان نے اذیت ناک زندگی گزاری ہے۔'