غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے پاکستانیوں سمیت 487 افراد کو بچا لیا گیا
اقوام متحدہ کے مطابق ’1200 تارکین وطن سفر کے دوران ہلاک یا لاپتا ہوچکے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
تیونس میں 93 بچوں سمیت 487 تارکین وطن کو بحیرہ روم کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کے دوران ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
عرب نیوز نے تیونسی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے روز جس کشتی کو ریسکیو کیا گیا ہے اس میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے۔
وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ افراد پڑوسی ملک لیبیا سے روانہ ہوئے اور ان میں افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے تارکین بھی شامل تھے۔
’سفاکس شہر سے دور کیرکناہ جزیرے کے قریب اس ریسکیو آپریشن میں تیونس کی بحریہ اور نیشنل گارڈز کی پیٹرولنگ بوٹس اور بحری جہازوں نے حصہ لیا۔‘
جن تارکین کو ریسکیو کیا گیا ان میں 162 مصری، 104 بنگلہ دیشی اور 81 شامی شہری شامل تھے۔ اس کے علاوہ مراکش کے 78 شہری اور کچھ پاکستانی تارکین بھی کشتی کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش کررہے تھے۔
تیونسی وزارت دفاع کے مطابق فلسطینی علاقوں اور کئی افریقی ممالک کے شہری بھی غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش کررہے تھے۔
اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق رواں برس 1600 افراد اسی راستے سے انسانی سمگلروں کی مدد سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہلاک یا لاپتا ہوچکے ہیں۔
وسطی بحیرہ روم یورپ پہنچنے کے لیے تارکین وطن کا خطرناک اور مصروف ترین راستہ ہے، اکثر تارکین وطن کی بڑی تعداد لیبیا اور تیونس اور بعض اوقات ترکی سے کشتیوں کے ذریعے یورپی ملک اٹلی جانے کی کوشش کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ ’رواں برس 60 ہزار کے قریب تارکین غیر قانونی طریقے اور سمندری راستے کے ذریعے اٹلی پہنچے ہیں۔‘
’اس کے علاوہ 1200 تارکین وطن سفر کے دوران ہلاک یا لاپتا ہوچکے ہیں۔‘