Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

این اے 133: ’ووٹ خریدنے‘ کا الزام، پیپلز پارٹی بھی الیکشن کمیشن میں

شکایت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’اسلم گل اور ان کے ساتھیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)
پاکستان کے شہر لاہور کے حلقہ این اے 133 میں الیکشن سے قبل مبینہ طور پر ووٹ خریدنے کے معاملے پر مسلم لیگ ن کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر گذشتہ روز سے ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ حلقہ این اے 133 کے الیکشن کے لیے لگائے گئے ن لیگی کیمپ کی ہے جہاں ووٹ ’خریدے‘ جا رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی پر ووٹ خریدنے کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’اسلم گل اور ان کے ساتھیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور اسلم گل کو نااہل قرار دیا جائے۔‘
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کو پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم گل نے بتایا کہ ان کی پارٹی الیکشن کمیشن میں ن لیگ کے خلاف درخواست جمع کرائے گی۔

وائرل ویڈیو میں کیا ہے؟

ویڈیو میں ن لیگی امیدوار شائستہ پرویز ملک کے بینرز اور فلیکس دیکھے جاسکتے ہیں اور ایک خاتون کو پانچ  دسمبر کو ن لیگ کو ووٹ دینے کا حلف دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ماسک پہنے دو نوجوان بھی ویڈیو میں نظر آ رہے ہیں جو حلف لینے کے بعد خاتون کو پیسے پکڑاتے ہیں جس کے بعد وہ اٹھ کر چلی جاتی ہیں۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد بعض سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ن لیگ حلقہ این اے 133 کے الیکشن کے لیے ووٹ خرید رہی ہے تاہم کچھ کا خیال ہے کہ یہ ایک ’پلانٹڈ ویڈیو‘ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن نے این اے 133 میں پاکستان پیپلزپارٹی پر مبینہ طور پر ووٹ خریدنے کا الزام لگایا ہے۔
اتوار کو مریم اورنگزیب کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مسلم لیگ ن کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو باقاعدہ تحریری شکایت درج کروا دی گئی ہے۔ شکایت لیگی کارکن محمد عارف کی جانب سے جمع کروائی گئی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان الیکشن کمیشن کو جمع کروائی گئی شکایت کے ساتھ ووٹ خریداری کے ویڈیو ثبوت بھی جمع کروائے گئے ہیں۔‘
شکایت میں موقف اختیار کی اگیا ہے کہ ’پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار اسلم گل کی طرف سے حلقہ این اے 133 میں ووٹوں کی خریداری جاری ہے۔ امیدوار کے مرکزی انتخابی دفتر واقع پیکو روڈ اور مادر ملت روڈ پر فیصل میر کے ڈیرے ووٹ خریداری کے بڑے مراکز ہیں۔‘
ووٹروں کے شناختی کارڈ چیک کر کے ان کی مذہبی کتاب پر پیپلزپارٹی کے امیدوار کو ووٹ دینے کا حلف لے کر فی کس دو ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔‘
شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’ووٹوں کی خریداری الیکشن ایکٹ کے سیکشن 167، 168 اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 174 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ الیکشن کمیشن اپنے ذرائع سے ان معلومات اور شکایت کی تصدیق کر سکتا ہے۔‘
پہلے بھی ایسی شکایت درج کروائی گئی تھی لیکن ثبوت نہ ہونے کا کہہ کر اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن ووٹوں کی خریداری کے لیے رشوت اور کرپٹ پریکٹسز روکنے کا پابند ہے۔‘
شکایت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’اسلم گل اور ان کے ساتھیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور اسلم گل کو نااہل قرار دیا جائے۔‘

سوشل میڈیا پر ردعمل:

سوشل میڈیا صارفین اس ویڈیو کے حوالے سے مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔

صحافی وقار ستی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ لاہور میں حلقہ NA133 کےضمنی الیکشن کے حوالےسے مختلف لوگ یہ ویڈیو بھیج رہے ہیں جس میں واضع دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ ن لیگ کے ذمہ داران 2000 روپے میں حلف لیکرووٹ خریدرہے ہیں۔ مریم نواز صاحبہ اس معاملہ کی فوری تحقیقات ناگزیر ہیں بصورت دیگراس سے کئی اورسوالات جنم لیں گے۔‘
محمد عقیل نامی صارف نے لکھا کہ ’پیپلز پارٹی کی زبردست انتخابی مہم نے ن لیگ کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ اب ووٹ خریدنے پڑ رہے ہیں۔‘
ایک اور صارف پرویز سندھیلا نے اس ویڈیو کو ن لیگ کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’یہ سازش کرنے والے کتنے نکمے ہیں کہ یہ بھی نہیں جانتے یہ حلقہ مسلم لیگ ن کا بغیر الیکشن مہم چلائے بھی رہے گا۔ مہم چلائے بغیر بھی ن لیگ ہی جیتے گی پھر ن لیگ کو ووٹ خریدنے کی ضرورت کیوں پیش آئے گی؟ سازشوں سے نہیں ووٹ سے مقابلہ کرو۔‘

شیئر: