اکتوبر میں امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی نے چینی ہائپرسونک ہتھیاروں کے ٹیسٹ کی تصدیق کی تھی، جس کے بارے میں فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیجنگ کی جانب سے زمین کے گرد چکر لگانے والے نظام دکھائی دیتا ہے جو امریکی میزائل سے بچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
رواں سال پینٹاگون نے ملی جلی کامیابی کے ساتھ ہائپرسونک ہتھیاروں کے کئی تجربات کیے ہیں۔
اکتوبر میں بحریہ نے ایک بوسٹر راکٹ موٹر کا کامیابی سے تجربہ کیا جو ایک ہائپرسونک ہتھیار کو اوپر لے جانے والی لانچ گاڑی کو طاقت دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ہائپرسونک ہتھیار فضا میں آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ یا تقریباً 62 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہیں۔
فرینک کینڈل کے مطابق جب سے امریکی فوج نے عراق اور افغانستان پر فنڈز مرکوز کیے ہیں، اس نے ہائپرسونک ہتھیاروں کے معاملے سے اپنی نظریں ہٹا لی ہیں۔
ان کے مطابق 'میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہم نے کچھ نیا کیا، لیکن ہم نے کافی نہیں کیا ہے۔'
پینٹاگون کے 2023 کے سالانہ بجٹ سائیکل میں داخل ہونے پر فرینک کینڈل کو امید ہے کہ پرانے اور مہنگے نظاموں کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ نئے نظاموں کے حق میں فنڈز اکٹھے کیے جائیں گے، جن میں ہائپرسونک ترقیاتی پروگرام بھی شامل ہو گا۔
لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن سمیت امریکی ہتھیار بنانے والی بڑی کمپنیوں نے نے اپنے ہائپرسونک ہتھیاروں کے پروگراموں کو سرمایہ کاروں کے سامنے پیش کیا ہے، کیونکہ دنیا کی توجہ ہتھیاروں کی ایک ابھرتی ہوئی کلاس کے لیے اسلحہ کی نئی دوڑ پر مرکوز ہو گئی ہے۔
تاہم پھر بھی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سربراہ نے کہا ہے کہ پینٹاگون چاہتا ہے کہ دفاعی ٹھیکیدار ہائپرسونک ہتھیاروں کی حتمی لاگت کو کم کریں، کیونکہ اس وقت تیار کیے جانے والے سپر فاسٹ میزائلوں کی نیکسٹ جنریشن کی لاگت فی یونٹ سینکڑوں ملین ہے۔