ملازمین برطرفی کیس میں فیصلہ محفوظ، ’عدالت صرف قانون دیکھے گی‘
جمعرات 16 دسمبر 2021 15:08
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’مسٹر اٹارنی جنرل اپنے دماغ میں یہ بات رکھیں کہ موجودہ کیس کا رنگ بدل چکا ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 16 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین ایکٹ کے ذریعے بحالی پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو دلائل کا ایک اور موقع دیا جس میں اٹارنی جنرل نے گذشتہ روز اپنی دی گئی تجاویز کو درخواست گزاروں کے وکلا کی رضا مندی سے مشروط کر دیا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ’اپنی دی گئی تجاویز میں دو وضاحتیں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جن ملازمین کو مس کنڈیکٹ یا ڈیوٹی سے غیر حاضری پر نکالا گیا ان پر ہماری تجاویز کا اطلاق نہیں ہوگا۔‘
’اگر تمام ملازمین کے وکلا حکومتی تجاویز پر اعتراض کرتے ہیں تو ہم اپنی تجاویز واپس لے لیں گے۔‘
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرے، اگر نظر ثانی کی درخواستیں منظور نہیں کی جاتی تو ہماری تجاویز برقرار ہیِں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’مسٹر اٹارنی جنرل اپنے دماغ میں یہ بات رکھیں کہ موجودہ کیس کا رنگ بدل چکا ہے، کیس نظر ثانی کا ہے لیکن ہم نے نئے سرے سے قانون کی تشریح شروع کی ہے۔‘
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’اس کیس میں بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں یہ آرٹیکل 184 (3) کا ایک اچھا کیس تھا لیکن مرکزی کیس میں اس کا اطلاق ہو چکا ہے۔‘
’ملازمین جانے اور حکومتی تجاویز جانے یہ عدالت صرف قانون دیکھے گی، یہ یقینی بنائیں گے کہ کوئی چور دروازے سے سرکاری ملازمت میں داخل نہ ہو سکے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومتی تجاویز کا جائزہ ضرور لے لیکن فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہوگا۔ ملازمین کی بجالی تقرریوں کے طے شدہ اصولوں کے منافی ہے۔ ‘
خیال ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے باہر سینکڑوں برطرف ملازمین کا دھرنا بھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سماعت پر عدالت نے حکومتی تجاویز سننے کے بعد جمعرات کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم آج اٹارنی جنرل کو دلائل کا ایک اور موقع دیتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے جو جمعہ کو دن کے ساڑھے 11 بجے سنایا جائے گا۔
حکومتی تجاویز کیا تھیں؟
بدھ کو سپریم کورٹ میں ہونے ہونے والی سماعت میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا تھا کہ 'وزیراعظم چاہتے ہیں کہ گریڈ ایک سے سات کے ملازمین کو بحال کیا جائے۔ 8 سے17 گریڈ کے ملازمین کا ایف پی ایس سی ٹیسٹ لیا جائے۔ پاس ہونے والے امیدواروں کومستقل بنیادوں پربحال کردیا جائے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن تین ماہ میں ملازمین کے ٹیسٹ کا عمل مکمل کرے گا، ٹیسٹ پاس کرنے والے ملازمین کو مستقل بنیادوں پر بحال کر دیا جائے گا۔ ملازمین کو جو رقم دی جا چکی وہ ریکور نہیں کی جائے گی۔
خالد جاوید خان کے مطابق ایک تجویز یہ بھی ہے کہ ٹیسٹ کلیئر ہونے تک ملازمین ایڈہاک تصور ہوں گے۔ عدالت نے ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا جس کے متاثرہ ملازمین کی تعداد 5947 ہے۔ نکالے گئے ملازمین متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔