امریکی تھنک ٹینک کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق2021 کے ابتدائی نو مہینوں کے دوران سعودی عرب پر یمن میں حوثیوں کے حملوں کی تعداد گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی جانب سے کیے گئے ان حملوں میں زیادہ تر شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
حوثیوں نے 19تیل بردار جہازیرغمال بنالئے
Node ID: 236931
-
حوثیوں نے شہریوں پر حملے شروع کردیئے
Node ID: 267346
-
حوثیوں نے محکمہ خفیہ کے افسران گرفتار کرلئے
Node ID: 361371
واشنگٹن میں سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کی اس رپورٹ میں امریکہ سے سعودی عرب کو حملوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے اضافی امداد فراہم کرنے اور حوثیوں کو سہولت مہیا کرنے میں ایران کے کلیدی کردار کو اجاگر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کی منگل کو جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا سعودی عرب میں سویلین اہداف اور خلیج میں اتحادی اہداف کے خلاف ہائی پروفائل علاقوں پر حملوں کر رہے ہیں۔
یمن سے حوثی ملیشیا جدید ترین کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے علاوہ بغیر پائلٹ ڈرون اور دیگر ہتھیار استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب اور خلیج کے دیگر ممالک کے خلاف شدید جنگی مہم چلا رہے ہیں۔
سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز نے یکم جنوری 2016 سے 20 اکتوبر 2021 کے درمیان یمن سے سعودی عرب کے شہری مقامات، سمندری علاقے اور دیگر اہداف پر کل 4103 حملوں کی رپورٹ دی ہے۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران کی انقلابی گارڈز کور کی جانب سے حوثیوں کو ٹینک شکن گائیڈڈ میزائل، سمندری بارودی سرنگیں، دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرونز کے لیے تربیت کے علاوہ جدید ترین ہتھیاراور ٹیکنالوجی فراہم کی گئی ہے۔
امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قدس فورس کی مہم جوئی نے لبنان میں موجود 'حزب اللہ ' تنظیم کے ساتھ مل کر حوثیوں کی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے کام کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ایران اورحوثیوں کے اقدامات کو عوامی سطح پر اجاگر کرنے اور سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کو اضافی سیکیورٹی امداد فراہم کرنے کے لیے زیادہ موثر مہم چلانی چاہیے۔
![](/sites/default/files/pictures/December/29116/2021/2731591-828005332.jpeg)
واضح رہے کہ یمن، عرب دنیا کا سب سےغریب ملک اور یہ عرب خطہ 2014 میں اس وقت تنازعات کا شکار ہوا جب حوثیوں نے نظریاتی طور پر تہران کے ساتھ اتحاد کیا۔
سنٹر فارسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز نے رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ سال کے دوران نہ صرف سعودی عرب کے خلاف حوثیوں کی جانب سے حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ایران اور لبنان حوثیوں کو جدید ترین ہتھیار اور اس کا نظام بھی فراہم کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ حوثی ملیشیا کے پاس اب کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے علاوہ ڈرونز اور دوسرے سٹینڈ آف ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے اور یہ ہتھیار اب پورے خلیج میں اور اس سے آگے کے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
-
سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں