سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد امریکہ مغرور ہو گیا: گوربا چوف
گورباچوف سوویت یونین کے صدر کے طور پر 25 دسمبر 1991 کو مستعفی ہوئے تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سابق سوویت یونین کے سابق صدر میخائل گوربا چوف نے کہا ہے کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد واشنگٹن ’مغرور اور پراعتماد‘ ہو گیا، جو اسے نیٹو کے فوجی اتحاد بڑھانے کی طرف لے گیا۔
حالیہ برسوں میں صدر ولادیمیر پوتن نے زور دیا ہے کہ نیٹو روس کی سرحدوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ماسکو نے پچھلے ہفتے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے مشرق کی جانب توسیع روکنے کے لیے ’قانونی ضمانتوں‘ کا مطالبہ کیا تھا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کے ساتھ سابق یو ایس ایس آر کے رہنما کے طور پر مستعفی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے میخائل گوربا چوف نے کہا کہ ’ایسی صورتحال میں امریکہ اور مغرب کے ساتھ برابری کے تعلقات پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے؟‘
انہوں نے 1991 میں سوویت یونین ختم ہونے کے بعد ’مغرب اور خاص طور پر امریکہ کے فاتحانہ انداز‘ پر بات کی۔
90 سالہ گوربا چوف نے مغرب اور امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ مغرور اور پراعتماد ہو گئے ہیں۔ انہوں نے سرد جنگ میں فتح کا اعلان کیا۔‘
انہوں نے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان مستقبل قریب میں ہونے والے سکیورٹی مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ ان مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلے گا۔‘
گذشتہ ہفتے ماسکو نے امریکہ اور نیٹو سے سلامتی کے لیے قانونی ضمانتوں کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ نیٹو نئے ارکان بنانے سے گریز کرے۔
روس کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ سابق سوویت یونین کے ممالک میں اڈے بھی قائم نہ کرے۔
روسی صدر نے جمعرات کو کہا تھا کہ واشنگٹن ان تجاویز پر بات کرنے کرنے کے لیے تیار ہے اور اگلے سال کے آغاز میں جینوا میں مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
گورباچوف سوویت یونین کے صدر کے طور پر 25 دسمبر 1991 کو مستعفی ہوئے تھے جب بیلاروس، روس اور یوکرین کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ سوویت یونین کا اب کوئی وجود نہیں۔