پری زاد ڈرامہ سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ ٹرینڈ کرتا رہا۔ فوٹو انسٹا گرام پری زاد
ویسے تو اب ڈیجیٹل دور ہے لیکن پاکستان میں لوگوں کی بڑی تعداد اب بھی ٹی وی کو تفریح کا بہترین ذریعہ سمجھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال مختلف چینلز ڈرامے پروڈیوس کرتے ہیں جن میں سے کچھ مقبولیت کے ریکارڈ توڑتے ہیں تو کچھ کو ناظرین دیکھنا پسند نہیں کرتے۔
سال 2021 کو پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری کے لیے اس لیے بہترین کہا جا سکتا ہے کہ اس سال روایتی موضوعات سے ہٹ کر ایسے بھی ڈرامے نشر ہوئے ہیں جنہوں نے لوگوں کو سماجی مسائل کے حوالے سے سوچ کا ایک نیا زاویہ دیا اور نئے پہلو اجاگر کیے۔
اس مضمون میں ان ڈراموں کا جائزہ پیش کیا جا رہا ہے جنہوں نے لوگوں کو ٹی وی سکرین کے سامنے سے سال بھر ہٹنے نہیں دیا۔
اس سال جس ڈرامے کو پاکستانی شائقین میں سب سے زیادہ پذیرائی ملی اور جو سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ ٹرینڈ کرتا رہا، وہ تھا ’پری زاد۔‘ اس ڈرامے نے آغاز سے ہی لوگوں کو اپنے ساتھ باندھے رکھا اور اب یہ اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے۔
اس ڈرامے میں رنگ پر مبنی تعصب کو موضوع بنایا گیا جو ہمارے معاشرے کا اہم سماجی مسئلہ ہے کیونکہ بہت سے لوگوں کو رنگت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہاشم ندیم کے تحریر کر دہ ڈرامے میں مرکزی کردار احمد علی اکبر نے ادا کیا جن کی جانداری اداکاری نے سب کے دل موہ لیے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس ڈرامے میں احمد علی اکبر نے اپنے کیرئر کی بہترین پرفارمنس دی ہے تو یہ کسی طور غلط نہ ہوگا۔
اس ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک گہرے رنگ کا نوجوان ’پری زاد‘ لوگوں کے برے رویوں کا سامنا کرتا ہے اور اس کا کس طرح سے استحصال کیا جاتا ہے۔ ’پری زاد‘ کو ایک انتہائی مخلص انسان دکھایا گیا ہے جو ہر قیمت پر اپنے مالک کا وفادار رہتا ہے مگر اس کے باوجود وہ غلط اور صحیح کی پہچان بھی رکھتا ہے۔
اسے اپنی وفاداری کا صلہ اپنے مالک کی طرف سے جائیداد کی ملکیت کی صورت میں ملتا ہے اور اب جب وہ ایک مالدار شخص بن چکا ہے تو بھی اس کی عاجزی میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ وہ ضرورت مند اور غریب لوگوں کے لیے ایک مسیحا ثابت ہوتا ہے۔
کوئی بھی ڈرامہ لو سٹوری کے بغیر ادھورا ہوتا ہے اس لیے اس ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ عینی (یمنی زیدی) نامی نابینا لڑکی پری زاد کی محبت میں گرفتار ہو جاتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس ڈرامے کو کس طرح سے سمیٹا جائے گا اور اس کا اختتام کیا لوگوں کو چونکا دے گا یا پھر ہیپی اینڈنگ ہوگی۔
’خدا اور محبت 3‘
ڈرامہ خدا اور محبت کے سیزن 3 کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ڈرامے کی پہلی قسط سال 2021 میں پاکستان میں یوٹیوب پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیوز میں ٹاپ پر تھی۔
ناول نگار ہاشم ندیم کے ناول پر بنایا گیا ڈرامہ ’خدا اور محبت 3‘ سیونتھ سکائی کے عبدللہ کادوانی اور اسد قریشی نے پروڈیوس کیا تھا۔ اس ڈرامے میں اداکار فیروز خان اور اقرا عزیز نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
ڈرامے کی کہانی کی بات کریں تو یہ ایک لو بیسڈ سٹوری تھی جس میں فرہاد (فیروز خان) نامی نوجوان ماہی (اقرا عزیز) کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ فرہاد اور ماہی کا خاندانی پس منظر ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہوتا ہے، ماہی ایک بااثر اور مالدار گھرانے سے تعلق رکھتی ہے جبکہ فرہاد کو ایک ایک مڈل کلاس گھرانے کا نوجوان دکھایا گیا۔
ماہی اور فرہاد کی اس محبت کا انجام بہت دردناک تھا اور دونوں کی موت نے ڈرامہ شائقین کو بھی افسردہ کر دیا۔
’ہم کہاں کے سچے تھے‘
عمیرہ احمد کے تحریر کردہ اس ڈرامے کا جب سے اس ڈرامے کا پرومو ریلیز ہوا تھا شائقین بے صبری سے اسے دیکھنے کے منتظر تھے جس کی بڑی وجہ اس ڈرامے کی سٹار کاسٹ تھی۔ اس ڈرامے کے اوریجنل ساؤنڈ ٹریک (او ایس ٹی) کو بھی بہت خاصا پسند کیا گیا۔
اداکارہ ماہرہ خان نے چھ سال بعد چھوٹی سکرین پر واپسی کی ہے اور ان کے ساتھ مرکزی کردار میں کبریٰ خان اور اداکار عثمان مختار ہیں۔ ویسے تو یہ ایک ’لو ٹرائی اینگل‘ سٹوری ہے لیکن اس کے ساتھ اس ڈرامے میں ذہنی صحت اور نفسیاتی مسائل کو بھی اجاگر کیا گیا ہے اور یہ بھی دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح والدین کے اپنے بچوں کی مرضی کے بغیر ان کی زندگی کے کیے گئے فیصلے ان کے بچوں کی زندگیاں تباہ کر دیتے ہیں۔
مہرین (ماہرہ خان) کو ایک انتہائی حساس لڑکی دکھایا گیا ہے جو بچپن میں اپنے باپ کو نشے کی حالت میں موت کی وجہ سے کھو دیتی ہے اور بعد میں اسے اپنی نانی کے گھر اپنی ممانی اور کزن سے جلی کٹی طنزیہ باتیں سننے کو ملتی ہیں جو اس کی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔
ماہرہ خان نے مہرین کا کردار جس طرح نبھایا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کردار ان کے لیے ہی لکھا گیا تھا۔ یہاں کبریٰ خان کی اداکاری کا بھی ذکر کرنا ضروری ہے کیونکہ وہ پہلی بار منفی کردار میں نظر آئیں اور مشعل کے کردار کو بڑی خوبصورتی سے نبھایا۔
اس ڈرامے کی مقبولیت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب بھی اس کی نئی قسط نشر ہوتی ہے سوشل میڈیا پر اس پہ بحث چھڑ جاتی ہے۔ اگرچہ یہ ڈرامہ تنقید کی زد میں بھی رہا ہے لیکن اس کے باوجود ڈرامہ شائقین اسے دیکھتے ضرور ہیں۔
ان ڈراموں کے علاوہ کچھ ڈرامے حال ہی میں نشر ہوئے ہیں جنہیں ناظرین کی جانب سے خاصا پسند کیا جا رہا ہے جن میں ’صنفِ آہن‘ سرفہرست ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے تعاون سے بننے والے اس ڈرامے کو عمیرہ احمد نے تحریر کیا ہے جبکہ اس کی ہدایتکاری ندیم بیگ نے کی ہے۔
اس ڈرامے کی کاسٹ میں سجل علی، یمنی زیدی، سائرہ یوسف، کبری خان اور رمشا خان شامل ہیں۔ ڈرامے میں یہ خواتین پیشہ وارانہ مہارت کے ساتھ خود کار ہتھیار چلاتے بھی نظر آ رہی ہیں۔