Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جے۔10 فائٹر پاکستان کی فضائی طاقت میں کتنا اضافہ کرے گا؟

سابق ایئر مارشل عابد راؤ کے مطابق ’رافیل بلاشبہ ایک اچھا جہاز ہے لیکن جے۔10 میں اس کا توڑ موجود ہے۔‘ (فوٹو: ڈیسالٹ ایوی ایشن)
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’انڈیا کے رافیل طیارے کے توڑ کے طور پر 23 مارچ کو پاکستان کا جے۔10 فلائی پاسٹ کرے گا۔
انڈین ایئر فورس کے زیر استعمال فرانسیسی ساختہ طیارے رافیل کا ذکر اکثر ہوتا رہتا ہے اور اسی طرح پاکستان کے جے ایف۔17 تھنڈر اور ایف۔16 کا حوالہ بھی دفاع سے متعلق بحثوں میں آتا رہتا ہے لیکن چین کے جے۔10 کے بارے میں کم ہی بات ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ چین کے جے۔10 فائٹر طیارے سے متعلق پاکستان اور چین کے درمیان طویل عرصے سے بات چیت جاری تھی۔
بدھ کو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیان سے یہ اشارہ ملا ہے کہ پاکستان چین سے یہ جنگی جہاز لے رہا ہے۔
جے۔10 فائٹر کیسا ہے؟
مختلف جہازوں کی خصوصیات کے لحاظ سے ان کا تقابل پیش کرنے والی ویب سائٹ ایوی ایشیا ڈاٹ نیٹ نے ڈسالٹ رافیل اور چینگڈو جے۔ 10 کا تقابل بھی کیا ہے۔ بی وی آر ریٹنگز میں مختلف فیچرز کا تقابل کرنے کے بعد رافیل کو ’بہترین‘ جبکہ جے۔10 کو ’بہت اچھا‘ قرار دیا گیا ہے۔
چین کے ذرائع ابلاغ پر شائع رپورٹس کے مطابق جے 10 فائٹر چینی ساختہ جنگی طیارہ ہے۔ اسے چینگ ڈو جے۔ 10 یا ویگورس ڈریگن بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک انجن کا حامل کثیر المقاصد طیارہ ہے جو ہر طرح کے موسم میں اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے ونگز ڈیلٹا سٹائل کے ہوتے ہیں۔ اسے کنٹرول کرنے کے لیے اس میں فلائی بائے وائر سسٹم نصب ہے۔
عام طور پر اس طیارے میں ایک شخص کے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے۔ اس کی لمبائی 52 فٹ سات انچ، ونگز کا سائز 30 فٹ چار انچ، وزن 14 ہزار کلوگرام اور اس میں چار ہزار 950 لیٹر ایندھن کی گنجائش ہے۔ جبکہ چار ہزار لیٹر کی گنجائش رکھنے والے تین بیرونی ڈراپ ٹینک بھی ہیں۔
یہ طیارہ 19 ہزار 277 کلوگرام وزن اٹھا کر ٹیک آف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 2305 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ طیارہ ایئرکرافٹ گن، راکٹس، چار قسم کے میزائلوں اور متعدد قسم کے بموں سے لیس ہوتا ہے جن میں لیزر گائیڈڈ بم، سٹیلائٹ گائیڈڈ بم، گلائیڈ بم اور اَن گائیڈڈ بم شامل ہیں۔

جے۔10 طیارہ 19 ہزار 277 کلوگرام وزن اٹھا کر ٹیک آف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ (فوٹو: ڈیفنس نیوز)

جے۔ 10 کی ڈیویلپمنٹ

جے۔10 چینگڈو ایئر کرافٹ کارپوریشن (سی اے سی) نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس کے لیے جون 1997 میں تیار کیا تھا اور اس جہاز نے 23 مارچ 1998 کو اپنی پہلی اڑان بھری تھی۔
واضح رہے کہ اس جہاز کی تیاری پر 1981 سے کام ہو رہا تھا۔
بعدازاں 2003 میں یہ طیارہ پیپلز لبریشن آرمی کے ٹریننگ یونٹس کو دیا گیا۔ اسی برس مختلف آزمائشی مراحل سے گزرنے کے بعد 2004 میں اس کا ڈیزائن فائنل ہوا۔ اس سے قبل اس طیارے کی آزمائشی پروازوں کے دوران کریش ہونے کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں۔
اس کے بعد جے۔10 باقاعدہ طور پر 2006 میں آپریشنل ہوا۔ چین کی حکومت نے 2007 میں سرکاری طور پر اس کی رونمائی کی، جب اس کی تصویر پہلی بار ژینوا نیوز ایجنسی نے جاری کی۔
اس کے بعد 2009 میں ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ نے جے۔10 کو برآمد کرنے کا منصوبہ بنایا۔
پاکستان کو اس طیارے کی 2006 میں پیشکش کی گئی تھی لیکن اس سے متعلق دونوں ملکوں میں 2012 تک بات چیت ہوتی رہی۔
ستمبر 2020 سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان جے۔10 طیاروں کی خریداری میں دلچسپی رکھتا ہے۔

’ہم نے اس میں کمزوریوں کی نشاندہی کی تھی

جے۔ 10 جہاز کے بارے میں دفاعی تجزیہ کار ایئرمارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جے۔10 ہمارے جے ایف 17 تھنڈر سے آگے کا طیارہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ میرے دور کی بات ہے، جب میں جے ایف 17 تھنڈر بنوا رہا تھا تو میں نے اور میری ٹیم نے جے۔ 10 کا جائزہ لیا تھا۔ ہم نے اس میں کئی طرح کی کمزوریوں کی نشاندہی کی تھی۔ اب ظاہر ہے کہ چینیوں نے اس طیارے کی وہ کمزوریاں دور کر دی ہوں گی۔ انہوں نے اب اس کی ایڈوانس شکل تیار کی ہے۔
’اگر ہماری ایئرفورس کو جے۔10 اپنے جے ایف 17 ٹھنڈر سے بہتر نظر آیا تو وہ شاید اسے لے لیں۔

جے۔10 باقاعدہ طور پر 2006 میں آپریشنل ہوا۔ (فوٹو: چائنہ سٹیٹ ریڈیو)

کیا جے۔10 رافیل کے مقابلے کا فائرز جیٹ ہے؟ اس سوال کے جواب میں ایئر مارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف کا کہنا تھا کہ ’ہم صرف یہ نہیں کہہ سکتے بلکہ جے ایف17 تھنڈر بھی رافیل کے مقابلے کا طیارہ ہے۔
’اگر ہم ڈیویلپ شدہ جے۔10 لیتے ہیں تو یہ رافیل سے اوپر کا طیارہ ہوگا۔

’روسی ساختہ ایس 400 میزائل سسٹم کا مقابلہ کر سکتا ہے‘

دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل کے مطابق ’جے۔10 انتہائی بہترین جہاز ہے۔ چین نے ابھی تک کسی اور ملک کو اس کی ہوا تک نہیں لگنے دی۔ اس کی ایئر مینوریبلیٹی سب سے بہتر ہے۔
’اس کے ہتھیار بھی جدید ترین ہیں۔ خاص طور پر اس کے ایئر ٹو ایئر میزائلوں کی رینج بہت زیادہ ہے۔ اس سے پاکستان کی فضائی طاقت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ’رافیل پاکستان کے پاس موجود فائٹر جہازوں سے زیادہ جدید ہے لیکن جے۔10 اس کا بہت مؤثر مقابل ہوگا۔
’انڈیا نے حال ہی میں پاکستان کی سرحد کے قریب روسی ساختہ ایس 400 میزائل سسٹم نصب کیا ہے، یہ جے۔10 اس نظام کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

’رافیل اچھا جہاز لیکن جے۔10 میں اس کا توڑ موجود ہے

پاکستان ایئر فورس کے سابق ایئر مارشل عابد راؤ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جے۔10 فائٹرز ایف 16 کلاس کا سنگل انجن طیارہ ہے۔ یہ لگ بھگ 15 برس سے چین کی ایئر فورس کا حصہ ہے۔ یہ ایک اچھا جہاز ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’(دفاعی اعتبار سے) ہماری ہر چیز انڈیا کے تقابل سے طے ہوتی ہے۔ ہمیں بارڈر سے 100 یا 150 سو میل اندر مار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے یہ اچھا جہاز ہے۔ اب ان میں اس صلاحیت کے ہتھیار آ چکے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے اس بیان کہ جے۔ 10 اگلے برس 23 مارچ کو فلائیٹ پاس کرے گا، سے متعلق سوال کے جواب میں ایئر مارشل عابد راؤ نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ پاکستان ایئر فورس نے جے۔10 کی انڈکشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیر داخلہ کو بتایا گیا ہوگا۔

دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل کے مطابق جے۔10  روسی ساختہ ایس 400 میزائل سسٹم کا بھی مقابلہ کر سکتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رافیل کے ساتھ تقابل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’رافیل بلاشبہ ایک اچھا جہاز ہے۔ اس کے پاس ہر رینج کا ہتھیار ہے۔ ہم اس کی اہمیت کم نہیں سمجھتے لیکن جے۔10 میں اس کا توڑ موجود ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ’ جہاز فضائی جنگ کا ایک عنصر ہے۔ جہاز اکیلا نہیں ہوتا بلکہ یہ پوری ٹیم ہوتی ہے، جنگ کے دوران حالات بنانے پڑتے ہیں۔ انڈیا کے ساتھ جنگوں میں ان کے جہاز ہمشیہ بہتر اور تعداد میں زیادہ تھے لیکن پاکستان کی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے اسے مات ہوئی۔
’ہماری ایئر فورس چھوٹی ہے۔ وہ ہمیشہ اقدامی انداز میں لڑتی ہے جس کا فائدہ ہوتا ہے۔ کوئی بھی چھوٹی ایئر فورس دفاعی جنگ افورڈ نہیں کر سکتی۔

جے۔ 10 کے مختلف ورژن

ایوی ایشن اور دفاعی ویب سائٹس پر دستیاب معلومات کے مطابق اب تک جے۔10 طیارے کے مختلف ویریئنٹس تیار کیے جا چکے ہیں۔
جے۔10 اے: یہ ایک سیٹ کا حامل طیارہ ہے۔
جے۔10 اے ایچ: یہ جے۔10 اے کا نیول ورژن ہے۔
ایف سی 20: سنگل سیٹ فائٹر جیٹ ہے۔ یہ جے۔10 کا ایکسپورٹ ورژن ہے۔
جے۔10 ایس: یہ جے 10 اے کا تربیتی طیارہ ہے۔
جے۔10 ایس ایچ: یہ جے۔10 ایس کا نیول ورژن ہے۔

پاکستان کو اس طیارے کی 2006 میں پیشکش کی گئی تھی لیکن اس سے متعلق دونوں ملکوں میں 2012 تک بات چیت ہوتی رہی۔ (فوٹو: وکی پیڈیا)

جے۔10 بی: یہ جے۔10 کا اپ گریڈڈ ورژن ہے جسے سپر۔10 بھی کہا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ جے۔10 ٹی وی سی ڈیمونسٹریٹر اور جے۔10 سی ورژنز بھی ہیں جبکہ اس کا ایکسپورٹ ورژن جے۔ 10 سی ای ہے جسے ایف سی 20 ای بھی کہا جاتا ہے جو خاص طور پر پاکسان کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

شیئر: