انڈین ریاست اترکھنڈ کے شہر ہردوار میں 17 سے 19 دسمبر تک جاری رہنے والی ایک مذہبی تقریب میں ہندو انتہا پسند رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر پر نئی دہلی سمیت دیگر شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور سوشل میڈیا صارفین حکومت پر نفرت پھیلانے والوں کی سرپرستی کرنے کا الزام لگارہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر موجود تقاریر کی ویڈیوز میں مختلف ہندو رہنماؤں کو مسلمانوں اور انڈیا میں رہنے والی دیگر اقلیتوں کے خلاف گفتگو کرتے اور انہیں قتل کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس تقریب کو ’دھرما سند‘ یعنی ’مذہبی پارلیمان‘ کا نام دیا گیا تھا اور اسے ایک متنازع ہندو پنڈت یاتی نارسنگھ آنند نے منعقد کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
دل سے دلی: نریندر مودی بچپن میں چائے نہیں بیچتے تھے؟Node ID: 623056
-
انڈیا میں مسلمان مخالف تقریروں پر سوشل میڈیا صارفین برہمNode ID: 629671
ٹوئٹر پر شیئر ہونے والی ایک ویڈیو میں نارسنگھ آنند یہ کہتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں کہ ’تلواریں مسلمانوں کو مارنے کے لیے کافی نہیں ہوں گی، ہمیں اس کے لیے بہتر ہتھیار درکار ہوں گے۔‘
ان نفرت انگیز تقاریر پر سوموار کے روز نئی دہلی میں ایک احتجاج منعقد کیا گیا تھا۔
اس احتجاج کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کویتا کرشنن نامی صارف نے لکھا کہ ’دہلی ہردوار ہیٹ اسمبلی کے خلاف پہلا احتجاج ہورہا ہے اور سنگھی دہشت گردوں جو مسلمانوں کو قتل کرنے اور انڈیا کو ہندو ملک بنانا چاہتے ہیں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔‘
ہردوار میں ہونے والی تقاریر کے حوالے سے ’آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین‘ لے لیڈر اسد الدین اویسی کی بھی تنقیدی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
اپنی ایک تقریر میں خطاب کرتے ہوئے اویسی کا کہنا تھا کہ نریندر مودی اس ملک کے وزیراعظم ہیں اور انہوں نے ملک کے ہر شہری کی حفاظت کا حلف لیا ہے۔
’آپ میرے بھی پردھان منتری (وزیراعظم) ہیں، آپ دیش (ملک) کے پردھان منتری ہیں۔ آپ نے بھارت کے آئین پر حلف لے کر بھارت کے تمام شہریوں کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔‘
انہوں نے انڈین وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں کیا وہ ان نفرت انگیز تقاریر سے متفق ہیں؟
’اگر نہیں ہیں تو یہ کھلے کیوں گھوم رہے ہیں؟‘
A thread on what we expect from all our leaders to say on #HaridwarGenocidalMeet pic.twitter.com/ur2F3ZdCGJ
— Alishan Jafri (@alishan_jafri) December 27, 2021