Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی یوکرین پر جارحیت کا تیز اور شدید جواب دیں گے: امریکہ

جو بائیڈن یوکرین کے معاملے پر دو مرتبہ اپنے روسی ہم منصب کو خبردار کر چکے ہیں (فوٹو روئٹرز)
روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کی صورتحال ہے اور ایسے میں جنیوا کے اندر روسی اور امریکی وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں طے ہوا کہ اگلے ہفتے امریکہ اس تنازع کو ختم کرنے کی تجاویز دے گا۔
نیوز ایجنسی اے یف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے ان مذاکرات کے بعد جمعے کو کہا کہ امریکہ اگلے ہفتے روس کو تحریری تجاویز پیش کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ جب تک روسی فوج یوکرین پر موجود ہے، کسی پیش رفت کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے روسی ہم منصب سے دوبارہ ملاقات کریں گے اور امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان سمٹ کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
سرگئی لاورو کے ساتھ دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمیں آج کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں تھی، لیکن میرا یقین ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کی تشویش اور پوزیشن سمجھنے میں مدد ملی ہے۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن یوکرین کے معاملے پر دو مرتبہ اپنے روسی ہم منصب کو خبردار کر چکے ہیں اور انتونی بلنکن کا کہنا ہے اگر بات چیت کسی نتیجے پر پہنچی تو دونوں صدور کی ملاقات ہو سکتی ہے۔
روس نے یوکرین کی سرحد پر فوج بھیجنے کے بعد تجویز دی تھی کہ جس میں گارنٹی مانگی گئی تھی کہ یوکرین نیٹو کا حصہ نہیں بنے گا۔
انتونی بلنکن نے کہا کہ انہوں سرگئی لاورو کو بتایا کہ ’امریکہ کو کسی بھی ایسی کوشش پر اعتراض ہے جس سے یوکرین کی خودمختاری پر کوئی آنچ آئے۔‘

انتونی بلنکن نے کہا کہ روس کے جارحانہ عزائم نہیں تو فوج واپس بلائے (فوٹو روئٹرز)

’اگر روس دنیا کو یقین دہانی کروانا چاہتا ہے کہ اس کے یوکرین کے حوالے کوئی جارحانہ عزائم نہیں ہیں تو اسے سرحد سے فوج کو واپس بلانا چاہیے۔‘
انہوں اس بات کو دہرایا کہ ’امریکہ اور اس کے اتحادی روس کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا تیز، شدید اور متحد جواب دیں گے۔‘

شیئر: