Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم اجلاس، حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق نہ ہو سکا

اجلاس میں پیپلز پارٹی کو بھی مارچ میں شمولیت کی دعوت دینے کی تجویز پیش کی گئی (فائل فوٹو: روئٹرز)
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کے اجلاس میں قومی اسمبلی کے سپیکر اور بعدازاں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز پر اتفاق نہ ہو سکا۔ 
منگل کو پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سٹرینگ کمیٹی نے قومی اسمبلی میں سپیکر اور بعدازاں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تحویز پیش کی جسے پی ڈی ایم کے سربراہ کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا. 
ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایوان میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کی تحویز سٹیرنگ کمیٹی نے پیش کی جس پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے حمایت بھی کی تاہم پی ڈی ایم کے سربراہ اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز کی شدید مخالفت کی۔‘
ذرائع کے مطابق ’مولانا فضل الرحمن کا موقف تھا کہ سینیٹ انتخابات اور بعدازاں چئیرمین سینیٹ کے انتخابات میں جو کچھ ہوا اس کے بعد تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کروانا ْآسان نہیں اور اس وقت پی ڈی ایم سپیکر یا ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکامی سے ہونے والا سیاسی نقصان برداشت نہیں کر سکتی۔‘
مولانا فضل الرحمن نے اس حوالے سے تجویز پیش کی کہ ’تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطہ کیا جائے اور جب تک یقینی کامیابی کی صورت نہ ملے تحریک عدم اعتماد کی تجویز قابل قبول نہیں۔‘
ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اتحادی جماعتوں کو قائل کرنے کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کی تحویز سے اتفاق کیا اور اس حوالے سے اتحادی جماعتوں سے رابطہ کرنے کے معاملے پر ٹاسک سونپنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ 
آج کے ہونے والے اجلاس میں ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی کو حکومت مخالف مارچ میں شرکت کی دعوت دینے کی تجویز پیش کی گئی۔ پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ 23 مارچ کو اسلام اباد کی طرف مارچ ہر صورت ہوگا اور اپوزیشن کسی اور جماعت کے مارچ میں شرکت نہیں کرے گی تاہم اگر کوئی پی دی ایم کے مارچ میں شرکت کرنے کی دعوت سب کو دی جائے گی۔
’عمران خان کو نااہل اور ان کی پارٹی کو کالعدم قرار دیا جائے‘
منگل کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولنا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ’ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن غیر ملکی فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے اور عمران خان کو نااہل اور ان کی پارٹی کو کالعدم قرار دے۔‘
منگل کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم ای وی ایم مشینوں کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔ دنیا میں اس کا تجربہ ناکام ہوا اور یہاں اسے ہم پر مسلط کیا جا رہا ہے۔ ہم ایسے الیکشن کو تسلیم نہیں کریں گے۔ یہ آر ٹی ایس کا دوسرا نام ہے۔‘

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان مجرم قرار پا چکے ہیں۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’لوگ ملک کے کونے کونے سے 23 مارچ کو اسلام آباد کا رخ کریں گے اور موجودہ حکمرانوں کے اقتدار کے خاتمے کےلیے آخری کیل ثابت ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جو منی بجٹ پیش کیا گیا ہے اس سے عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ بڑھ گیا اور پی ڈی ایم نے اس بجٹ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سٹیٹ بینک کو خود مختاری کے نام پر بین الاقوامی اداروں کا مالیاتی غلام بنا دیا گیا ہے جس سے پاکستان کی خودمختاری ختم ہو رہی ہے۔ ہم ایک کولونی کا روپ دھار رہے ہیں۔ ہمیں اپنی آزادی عزیز ہے۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ’انہیں عوام کی چیخیں سنائی نہیں دے رہیں۔ جب عام آدمی اور معیشت کی ذمہ داری پوری نہ کی جا سکے تو ایسے حکمران کو حکومت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
’سیاستدانوں کے خلاف کرپشن، کرپشن کے نعرے لگائے گئے۔ ہر کسی کو چور کہا گیا۔ ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل نے انہیں ان کا چہرہ دکھا دیا۔ پاکستان چند سالوں میں کرپشن میں 117 سے 140 پر پہنچ گیا ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان مجرم قرار پا چکے ہیں۔ انہوں نے 22 کے قریب اکاؤنٹس چھپائے ہیں۔ جس نے وصول نہ کرنے والی تنخواہ بھی چھپائی ہے اسے ناہل قرار دیا جا رہا ہے اور جس نے 22 اکاؤنٹس چھپائے ہیں اس کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔‘
اس سے قبل اجلاس میں پی ڈی ایم نے لانگ مارچ سے قبل حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطہ کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی اتحادیوں سے رابطے کی تجویز پیش کی (فوٹو اردو نیوز)

منگل کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس میں اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی اتحادیوں سے رابطے کی تجویز پیش کی جس کی سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی حمایت کی۔ 
اجلاس میں موجود ایک رکن نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ہر صورت 23 مارچ کو ہی اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا فیصلہ برقرار ہے، تاہم مارچ کو دھرنے میں تبدیل کرنے اور دھرنے کے مقام اعلان بعد میں کیا جائے گا۔‘
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سٹیئرنگ کمیٹی نے پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی مارچ میں شمولیت کی دعوت دینے کی تجویز پیش کی ہے۔
اجلاس میں مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شریک ہیں، جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور مریم نواز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہیں۔ 
اجلاس میں اویس احمد نورانی، حافظ عبدالکریم، اکرم درانی اور حافظ حمد اللہ بھی موجود ہیں۔

شیئر: