حکومت سے نکل گیا تو زیادہ خطرناک ہوں گا: عمران خان
حکومت سے نکل گیا تو زیادہ خطرناک ہوں گا: عمران خان
اتوار 23 جنوری 2022 12:03
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خبردار کرتا ہوں کہ اگر میں حکومت سے نکل گیا تو زیادہ خطرناک ثابت ہوں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو عوام سے ’آپ کا وزیراعظم، آپ کے ساتھ‘ پروگرام میں عوام کی فون کالز براہ راست سن رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’میری کوشش ہے کہ ہر ماہ آپ کے سوالات کے جواب دوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اصولاً تو مجھے یہ سوال پارلیمنٹ میں لینے چاہئیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں وہ (اپوزیشن والے) مجھے بولنے نہیں دیتے، وہ شور مچاتے ہیں۔ وہاں ایک این آر او گروپ بیٹھا ہوا ہے۔ وہاں بات نہیں کر سکتا۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’ایک ہی چیز ہے جو مجھے راتوں کو جگاتی ہے اور وہ مہنگائی ہے۔‘
’میں نے پچھلے دنوں ریاست مدینہ پر اخباروں کے لیے مضمون لکھا۔ مخالفین نے یہ کہا کہ یہ مذہب کے پیچھے چھپ رہا ہے۔‘
’ہماری پارٹی کے منشور میں لکھا ہوا ہے کہ ‘اسلامی فلاحی ریاست بنانی ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارے ہاں صحافیوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو پاکستان کی صورتحال سے دنیا کو آگاہ کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے ایسے بھی صحافی ہیں جو ہر وقت مایوسی پھیلاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارا میڈیا متوازن رپورٹنگ کرے اور عوام کو بتائے کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں ہے۔ دیگر ملکوں میں بھی مہنگائی ہو رہی ہے۔ کورونا سے ساری دنیا متاثر ہوئی ہے۔‘
’یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے۔ ہم اس دنیا کا حصہ ہیں، جو چیز ہم امپورٹ کرتے ہیں اس کی قیمت اوپر چلی جاتی ہے۔ میں دیکھ رہا تھا کہ شاید تیل کی قیمت اور بھی اوپر جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ’ میں واضح کہتا ہوں کہ ملک کو لوٹنے والے چور نہیں ڈاکو ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ این آر او دیا تو ملک سے غداری ہوگی۔ مشرف نے دو بڑے خاندانوں کی چوری معاف کر کے بڑا ظلم کیا۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’کارپوریٹ سیکٹر میں 930 ارب کا منافع ہوا۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں۔‘
پنجاب میں ہیلتھ کارڈ سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’یہاں تو وہ لوگ بیٹھے ہوئے جو ٹیسٹ کرانے کے لیے لندن چلے جاتے ہیں۔ ان کے خاندان کے لوگ بھی باہر علاج کراتے ہیں۔ انہیں کیا پتا کہ لوگوں کے لیے ہیلتھ کارڈ کی اہمیت کیا ہے۔‘
’یہ صرف ہیلتھ کارڈ نہیں بلکہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پبلک ویلفیئر پروگرام ہے۔‘
’شہباز شریف کو قوم کا مجرم سمجھتا ہوں‘
عمران خان نے کہا کہ ’تنقید ایک اچھی چیز ہوتی ہے لیکن جان بوجھ فیک نیوز اور پروپیگنڈے کے ذریعے مایوسی پھیلائی جا رہی ہے۔ یہ مافیاز ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ حکومت گرے اور ان کا احتساب نہ ہو۔‘
’افسوس کی بات یہ ہے کہ میڈیا میں بھی ایسے لوگ بیٹھے ہوئے جو ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور وہ مایوسیاں پھیلا رہے ہیں۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’اب جب یہ باہر بھاگے ہوئے ہیں۔ معاشرہ انہیں ایسے ٹریٹ کر رہا ہے کہ جیسے یہ کوئی بہت بڑے سیاست دان ہیں۔ یہ سب قانون کی بالادستی نہ ہونے سے ہے۔‘
’میں شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں قوم کا مجرم سمجھتا ہوں۔ یہ ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے پارلیمنٹ میں تقریریں کرتا ہے۔ یہ اس سوال کا جواب نہیں دے سکا کہ 16کروڑ روپے اس کے نوکروں کے نام پر کیسے آ گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں عدلیہ سے کہتا ہوں کہ ملک پر رحم کریں اور روزانہ سماعت کر کے ان کا مسئلہ حل کریں۔‘
’میں پی ٹی ایم، ٹی ایل پی اور بلوچ سب سے بات کرنے کو تیار ہوں لیکن مجرموں سے بات نہیں کروں گا۔‘
’کرمنل جسٹس سسٹم میں تاریخ میں پہلی بار اصلاحات لا رہے ہیں‘
نور مقدم قتل کیس سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’ایسے کیسز میں ذاتی دلچسپی لیتا ہوں، خود آئی جی کو فون کرتا ہوں۔ اسی ہفتے میں کرمنل جسٹس سسٹم میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اصلاحات لا رہے ہیں۔‘
’ ہم ملک میں یہ قبول کیے بیٹھے ہیں کہ طاقتور کے لیے الگ طرح کا نظام ہے۔ جس دن قانون کی بالادستی ہوگی ملک کا نظام ٹھیک ہو جائے گا‘
انہوں نے کہا کہ ’میں پوری کوشش کر رہا ہوں کہ نیب کے اندر وائٹ کالر جرائم سے متعلق مہارت آئے۔‘
’بلدیاتی الیکشن میں ٹکٹ غلط دیے گئے‘
وزیراعظم نے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی ہار کے حوالے ے کہا کہ ’بلدیاتی الیکشن میں ٹکٹ غلط دیے گئے اور ہمارے اپنے ہی لوگ ہمارے امیدواروں کے خلاف کھڑے ہو گئے، ہمارا ووٹ بئنک انٹیکٹ ہے۔ آئندہ ٹکٹوں کی تقسیم میرٹ پر ہوگی۔‘
’اب اگر کسی نے رشتہ دار کے لیے ٹکٹ مانگا تو کمیٹی فیصلہ کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ اکانومی کو ڈاکیومنٹ کیا جائے۔ ہمیں پتا چلا کہ چھوٹ دینے سے بہت سارے لوگ ٹیکس چوری کر لیتے ہیں۔ اگر 22 کروڑ لوگوں میں سے صرف 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیں گے تو ملک کیسے چلے گا۔‘
’اپوزیشن اپنی چوری بچانے کے لیے نکل رہی ہے‘
وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کے لانگ مارچ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’عوام کو یا تو ذوالفقار علی بھٹو نے نکالا تھا اور اس کے بعد میں نے نکالا تھا۔ میں چار بار مینار پاکستان کو عوام سے بھرا۔ اپوزیشن اپنی چوری بچانے کے لیے نکل رہی ہے۔‘
’میں آپ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر میں حکومت سے نکل گیا تو آپ کے لیے چھپنے کی جگہ نہیں بچے گی، میں ان کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوں گا۔‘
خیال رہے کہ رواں سال یہ پہلا موقع ہے کہ وزیراعظم براہ راست فون کالز پر عوام کے سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔
گذشتہ برس وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے یہ پروگرام شروع کیا گیا تھا۔