مغربی سفارت کاروں نے افغانستان کو انسانی بنیادوں پر ملنے والی امداد کو انسانی حقوق کی بہتری کے ساتھ مشروط کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے اوسلو میں ہونے والے مذاکرات کے دوران مغربی سفارتکاروں نے طالبان کے وفد کے سامنے اپنی چند توقعات رکھی ہیں۔
افغانستان کے لیے یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی ٹامس نکلسن نے ٹوئٹر پر لکھا کہ انہوں نے ملک بھر کے لڑکوں اور لڑکیوں کی پرائمری اور سیکنڈری سکولوں تک رسائی پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
یورپ کے ساتھ مذاکرات جنگ کا ماحول بدل دیں گے: طالبانNode ID: 637736
-
ہم دنیا کے ساتھ ایک ہی جگہ بیٹھے ہیں: افغان طالبانNode ID: 638296
خیال رہے کہ طالبان کا وفد ان دنوں یورپ کے اہم دورے پر ہے جس کے ساتھ مغربی ممالک کے سفارت کاروں نے منگل کو ملاقات کی۔
یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی ٹامس نکلسن نے ٹویٹ کی کہ ’میں نے مارچ میں شروع ہونے والے تعلیمی سال پر ملک بھر کے لڑکوں اور لڑکیوں کی پرائمری اور سیکنڈری سکولوں تک رسائی پر زور دیا ہے۔‘
یہ ٹویٹ انہوں نے افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی اس ٹویٹ کے جواب میں کی جس میں ترجمان نے یورپی یونین کی جانب سے افغانستان کو انسانی امداد کے وعدے کو سراہا تھا۔
مذاکرات سے متعلق نیویارک میں اقوام متحدہ میں ناروے کے وزیر اعظم جونس گاہر سٹور نے کہا کہ بات چیت ’سنجیدہ‘ اور ’حقیقی‘ تھی۔
ان کے مطابق ’ہم نے واضح کر دیا کہ ہم بچیوں کو مارچ میں دوبارہ سکولوں میں دیکھنا چاہتے ہیں، وہ بھی جو 12 سال سے بڑی ہیں، ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یہ رسائی دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
I also underlined the need for primary and secondary schools to be accessible for boys and girls throughout the country when the school year starts in March - and discussed engagement with UN appointed special rapporteurs. Looking forward to our next meeting. https://t.co/3ChjbvMQ8k
— Tomas Niklasson (@tomas_niklasson) January 25, 2022
اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد طالبان کے وفد کے یورپ کے پہلے دورے کے آخری روز سخت گیر موقف رکھنے والوں نے کئی مغربی سفارت کاروں سے بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات کیے۔
طالبان بین الاقوامی طور پر اپنی حکومت کو تسلیم کروانا اور ملک کے مالی امداد چاہتے ہیں۔
طالبان کی جانب سے اسی ہفتے اوسلو میں ہونے والے مذاکرات کو بہت سراہا گیا ہے اور انہیں تسلیم کیے جانے کی طرف قدم قرار دیا ہے۔
طالبان کے وزیر خارجہ نے پیر کو بات چیت کے دوران کہا تھا ’ناروے کی جانب سے ہمیں یہ موقع فراہم کیا جانا ایک کامیابی ہے کیونکہ اس کی بدولت ہم نے اپنا سٹیج دنیا کے ساتھ شیئر کیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کو یقین ہے کہ ان ملاقاتوں کی بدولت ہم افغانستان میں صحت، تعلیم اور دوسرے انسانی ضرورت کے شعبوں کے لیے مدد حاصل کر پائیں گے۔‘
ابھی تک کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں ہے اور بین الاقوامی برادری بھی کسی قسم کی امداد جاری کرنے سے قبل یہ مشاہدہ کر رہی ہے کہ وہ ملک کو طرح چلانا چاہ رہے ہیں۔
