’آنا‘ طوفان نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے جبکہ کئی لوگوں کو متاثر بھی کیا ہے۔
گذشتہ دو دن کی شدید بارشوں کے بعد ’آنا‘ طوفان مڈغاسکر سے گزرا جس کے بعد جمعرات کی رات ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 48 سے تجاوز کر گئی ہے۔
مٹی کے تودے گرنے اور عمارتیں تباہ ہونے سے کئی لوگ ہلاک ہوئے جبکہ کئی افراد سیلاب کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔
’انا‘ طوفان24 جنوری کو موزمبیق پہنچا تھا جہاں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اینا طوفان نے تینوں ممالک میں لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے اور بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنا ہے۔
یونیسف کی نمائندہ ماریہ لیوسیا کا کہنا ہے کہ ‘یہ طوفان ایک یاد دہانی ہے کہ موسمیاتی بحران ایک حقیقت ہے۔‘
حالیہ برسوں میں یہ خطہ کئی بار شدید طوفانوں کی زد میں رہا ہے جس میں عمارتیں، فصلیں تباہ ہوئیں اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر بھی ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پانی گرم ہونے کی وجہ سے ایسے طوفان مزید مضبوط ہوتے ہیں اور بار بار آتے ہیں۔ جبکہ سمندروں کی بڑھتی ہوئی سطح بھی نشیبی ساحلی علاقوں کو غیر محفوظ بنا رہی ہے۔
باتسیرائی نامی ایک اور طوفان اب افریقہ کے مشرقی ساحل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جس کے بارے میں میٹو فرانس نے جمعے کو وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ایک چھوٹی نوعیت کا طوفان ہے جس سے مشرقی حصے میں موجود جزیروں کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں۔‘
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میٹرولوجی نے باتیسرائی طوفان میں بھی شدت اختیار کرنے کے امکانات موجود ہیں تاہم باتیسرائی کی شدت اور رفتار غیر یقینی ہے۔