مثالِ دستِ زلیخا تپاک چاہتا ہے
یہ دل بھی دامنِ یوسف ہے چاک چاہتا ہے
’دستِ زلیخا‘ اور ’دامنِ یوسف‘ کی سی دلکش تشبیہات سے سجا یہ شعر احمد فراز کا ہے، پھر جس خوبصورتی سے اس میں عربی و فارسی کے الفاظ راہ یاب ہوئے ہیں، انہوں نے شعر کو قافلہ اردو کی ’خرگاہ‘ بنا دیا ہے۔
شعر میں ’مثال‘ عربی، ’یوسف و زلیخا‘ عبرانی، ’دست، دل، دامن، تپاک اور چاک‘ فارسی جب کہ ’یہ اور چاہتا ہے‘ کے الفاظ براہ راست اردو زبان سے متعلق ہیں۔ تاہم عربی، عبرانی اور فارسی کے یہ اسماء اور الفاظ ہماری زبان میں اس طرح رچ بس گئے ہیں کہ ’من و تو‘ کا فرق مٹ گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کیلنڈر کہانی: جب لوگوں کی زندگی سے دس دن غائب ہو گئےNode ID: 527901
-
گدھا شیر سے بہتر ہے، مگر کیسے؟Node ID: 599606
-
فارسی لفظ جاپانی زبان میں کیا کر رہا ہے؟Node ID: 638021