توانائی کا بڑھتا بحران، امریکی صدر امیرِ قطر سے ملاقات کریں گے
توانائی کا بڑھتا بحران، امریکی صدر امیرِ قطر سے ملاقات کریں گے
پیر 31 جنوری 2022 16:44
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ مشرقی یورپ میں امریکی فوجی تعینات کریں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن پیر کو واشنگٹن میں قطر کے حکمران کی میزبانی کر رہے ہیں کیونکہ وہ مغرب کی مدد کے لیے ایک مرتبہ پھر گیس کی دولت سے مالا مال ملک سے مدد کے خواہاں ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ای پی کے مطابق قطر نے گذشتہ موسم سرما میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فضائی اڈہ قطر میں موجود ہے جبکہ اس نے امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے گذشتہ تین امریکی انتظامیہ کے لیے طالبان کے ساتھ بھی رابطے کا کام بھی کیا۔
اب جب روس کے تقریباً ایک لاکھ فوجی یوکرین کی سرحد پر موجود ہیں اور ممکنہ حملے کی صورت میں مغرب کو توانائی کی سپلائی کا مسئلہ پیش آ سکتا ہے تو ماہرین کا کہنا ہے کہ قطر جو دنیا کا دوسرا بڑا ایل این جی کا ایکسپورٹر ہے، وہ بائیڈن کی دوبارہ مدد کرنا چاہتا ہے لیکن صرف اس صورت میں محدود پیمانے پر مدد فراہم کر سکتا ہے اگر روس یورپ کو توانائی کے ترسیل میں مزید خلل ڈالتا ہے۔
واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے توانائی کے ماہر یسر الملکی کا کہنا ہے کہ ’افغانستان کے بعد قطر اب اس کو واشگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے لیے ایک موقعے کے طور پر دیکھتا ہے۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ ’ایسا کرنا بہت مشکل ہوگا کیونکہ سپلائی ضرورت سے زیادہ نہیں۔‘
قطر پہلے ہی ایشیا کے لیے اپنے پوری صلاحیت کے ساتھ سپلائی کا زیادہ حصہ تیار کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور امیر قطر تمیم بن حماد الثانی اپنی ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور افغانستان کی صورتحال پر بھی بات چیت کریں گے۔ امریکی فوج کے انخلا اور طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان میں انسانی امداد کی صورتحال خراب تر ہے۔
یوکرین تنازع کے پس منظر میں روس کی جانب سے توانائی کا بحران مزید خراب ہو گیا ہے۔ روس یورپ کو عام طور پر تقریباً 40 فیصد گیس سپلائی کرتا ہے۔ اس نے 2021 کی چوتھی سہ ماہی میں اپنی برآمدات میں تقریباً 25 فیصد کمی کر دی ہے۔
روس اگر یوکرین پر حملہ کرتا ہے تو اس پر امریکہ اور یورپ کی جانب سے اقتصادی پابندیاں عائد ہوں گی۔ اس کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل اور گیس کی قلت بھی ہو سکتی ہے جبکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ قیمتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔
ماسکو کا اصرار ہے کہ اس کا حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم اس نے سرحدوں پر ایک لاکھ سے زیادہ فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے یورپ کو گیس کی سپلائی سے متعلق خدشات کو مسترد کیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی کہا تھا کہ روس جنگ نہیں چاہتا تاہم روس اپنے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
قطر نے افغانستان کے معاملے اور امریکی فوجیوں کے انخلا میں امریکہ کی مدد کی تھی۔ گذشتہ ستمبر میں دوحہ کے دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ کئی ممالک نے مدد کی پیشکش تھی تاہم کسی بھی ملک نے قطر سے زیادہ مدد نہیں کی۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے گذشتہ ہفتے اپنے قطری ہم منصب سے یوکرین کی سرحد پر روسی فوجیوں کی تعیناتی پر ٹیلی فونک گفتگو کی تھی۔