Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغرب کے ساتھ کشیدگی، روس کا چین کے ساتھ توانائی کا معاہدہ

نیٹو کی مدد کے لیے امریکہ نے مشرقی یورپ میں فوج تعیانت کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
صدر ولادیمیر پوتن نے بیجنگ میں صدر شی جن پنگ سے ایک ملاقات میں چین کے ساتھ ایک نیا گیس کا معاہدہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس دنیا میں توانائی کے سب سے بڑے صارف چین کے ساتھ تعلقات مضبوط کر رہا ہے جبکہ یورپین صارفین پر انحصار کم کر رہا ہے۔
صدر ولادیمیر پوتن نے ملاقات میں کہا کہ ’ہمارے تیل بنانے والوں نے چین کو ہائیڈرو کاربن کی فراہمی کے لیے بہت اچھے نئے حل تیار کیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گیس کی صنعت میں ہم نے ایک قدم اور بڑھا دیا ہے۔ میرا مطلب ہے کہ روس کے فار ایسٹ ریجن سے چین کو ہر سال 10 بلین کیوبک کی فراہمی کا معاہدہ ہے۔‘
روسی گیس کمپنی گازپروم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کا چین کو گیس کی فراہمی میں اضافے کا منصوبہ ہے۔
روس یورپ کو گیس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ یوکرین تنازعے کی وجہ سے گیس کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔
روس کے صدر نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین کے معاملے پر کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔ یوکرین نیٹو کی رکنیت کا خواہاں ہے۔
ایک لاکھ سے زیادہ روسی فوج یوکرین کی سرحد کے قریب موجود ہیں۔
مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ماسکو یوکرین پر حملہ کرنا چاہتا ہے تاہم روس اس کی تردید کرتا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن چین کے دورے پر ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرین تنازع کی وجہ سے روس کی جانب سے توانائی کا بحران مزید خراب ہو گیا ہے۔ روس یورپ کو عام طور پر تقریباً 40 فیصد گیس سپلائی کرتا ہے۔ اس نے 2021  کی چوتھی سہ ماہی میں اپنی برآمدات میں تقریباً 25 فیصد کمی کر دی ہے۔
روس اگر یوکرین پر حملہ کرتا ہے تو اس پر امریکہ اور یورپ کی جانب سے اقتصادی پابندیاں عائد ہوں گی۔ اس کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل اور گیس کی قلت بھی ہو سکتی ہے جبکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ قیمتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔

شیئر: