سعودی عرب کے حکام نے غیرملکی اقامہ ہولڈرز کو یہ سہولت دی ہے کہ ضرورت پڑنے پر ان کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں بیرون مملکت رہتے ہوئے بھی توسیع کرائی جا سکتی ہے۔
خروج و عودہ اور اقامے کی مدت میں توسیع کرنے سے ایسے افراد جو اپنے اہل خانہ کو دوبارہ بلانے کے اخراجات بچانا چاہتے ہیں۔ انہیں کافی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اس طرح وہ اہل خانہ کی آمد و رفت کے اضافی اخراجات سے بچ سکتے ہیں۔
خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’کارکن چھٹی پر ہے۔ خروج وعودہ ایکسپائر ہوگیا۔ کیا بیرون ملک ہوتے ہوئے خروج وعودہ کی مدت میں انفرادی طور پر توسیع کی جا سکتی ہے؟
مزید پڑھیں
-
منفرد اقامہ ہولڈرز کے لیے مجوزہ نئی مراعات کون سی؟Node ID: 637321
-
کیا اہل خانہ کی فیس ادا کیے بغیر اقامہ تجدید کرایا جا سکتا ہے؟Node ID: 639601
-
اقامہ ایکسپائر اور خروج وعودہ بھی ختم ہے، کیا کریں؟Node ID: 639881
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج و عودہ اور اقاموں کی مدت میں توسیع ممکن ہے۔
اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے سپانسر کے ’مقیم‘ یا ’ابشر‘ اکاؤنٹ کے ذریعے کارکن کا انتخاب کرکے اس کے لیے درکار مدت درج کی جائے۔ قبل ازیں مطلوبہ مدت کی فیس جمع کرانا ضروری ہے جو خروج و عودہ کے لیے 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔
یاد رہے خروج و عودہ یا اقامہ کی مدت میں توسیع کے لیے ابشر کے جس آپشن کو اختیار کیا جائے گا وہ ’بیرون ملک موجود کارکن کے خروج و عودہ کی توسیع ‘ ہو گی۔
ابشر اکاؤنٹ میں ایک آپشن کارکن کے خروج و عودہ کے اجرا کا ہوتا ہے جبکہ دوسرا خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کا۔ اس حوالے سے بعض افراد خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کی کارروائی کے لیے درست طریقہ اختیار نہیں کرتے جس کی وجہ سے ان کی کارروائی مکمل نہیں ہوتی اور انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ خروج و عودہ کی مدت میں توسیع صرف ایسے کارکنوں یا ڈیپنڈنٹ کے ویزوں میں کی جاتی ہے جو مملکت سے باہر ہوں کیونکہ خروج وعودہ جاری کیے جانے اور اسے استعمال نہ کرنے یعنی مملکت سے نہ جانے کی صورت میں اس کی مدت میں توسیع کرانا ممکن نہیں ہوتا۔
