Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 سفری پابندی کے باعث اقاموں میں توسیع کن ممالک کے لیے؟

جوازات کی جانب سے ان ممالک کی فہرست جاری کی گئی جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے۔ (فوٹو: جوازات)

 سعودی عرب کے حکام نے غیرملکی اقامہ ہولڈرز کو یہ سہولت دی ہے کہ ضرورت پڑنے پر ان کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں بیرون مملکت رہتے ہوئے بھی توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

خروج و عودہ اور اقامے کی مدت میں توسیع کرنے سے ایسے افراد جو اپنے اہل خانہ کو دوبارہ بلانے کے اخراجات بچانا چاہتے ہیں۔ انہیں کافی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اس طرح وہ اہل خانہ کی آمد و رفت کے اضافی اخراجات سے بچ سکتے ہیں۔
خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’کارکن چھٹی پر ہے۔ خروج وعودہ ایکسپائر ہوگیا۔ کیا بیرون ملک ہوتے ہوئے خروج وعودہ کی مدت میں انفرادی طور پر توسیع کی جا سکتی ہے؟
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج و عودہ اور اقاموں کی مدت میں توسیع ممکن ہے۔
اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے سپانسر کے ’مقیم‘ یا ’ابشر‘ اکاؤنٹ کے ذریعے کارکن کا انتخاب کرکے اس کے لیے درکار مدت درج کی جائے۔ قبل ازیں مطلوبہ مدت کی فیس جمع کرانا ضروری ہے جو خروج و عودہ کے لیے 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔
یاد رہے خروج و عودہ یا اقامہ کی مدت میں توسیع کے لیے ابشر کے جس آپشن کو اختیار کیا جائے گا وہ ’بیرون ملک موجود کارکن کے خروج و عودہ کی توسیع ‘ ہو گی۔
ابشر اکاؤنٹ میں ایک آپشن کارکن کے خروج و عودہ کے اجرا کا ہوتا ہے جبکہ دوسرا خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کا۔ اس حوالے سے بعض افراد خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کی کارروائی کے لیے درست طریقہ اختیار نہیں کرتے جس کی وجہ سے ان کی کارروائی مکمل نہیں ہوتی اور انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ خروج و عودہ کی مدت میں توسیع صرف ایسے کارکنوں یا ڈیپنڈنٹ کے ویزوں میں کی جاتی ہے جو مملکت سے باہر ہوں کیونکہ خروج وعودہ جاری کیے جانے اور اسے استعمال نہ کرنے یعنی مملکت سے نہ جانے کی صورت میں اس کی مدت میں توسیع کرانا ممکن نہیں ہوتا۔

پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش کا نام پابندی والے ملکوں کی فہرست میں شامل نہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)

مملکت میں رہتے ہوئے اگر خروج و عودہ استعمال نہ کیا جائے تو لازمی ہے کہ اسے مدت ختم ہونے سے قبل کینسل کرایا جائے۔ کینسل نہ کرانے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
 جوازات کے ٹوئٹر پر متعدد سوالات اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں مفت توسیع کے حوالے سے کیے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایک شخص نے پوچھا کہ ’حال ہی میں خروج و عودہ اور اقاموں کی مدت میں 31 مارچ 2022 تک توسیع کے جو احکامات جاری ہوئے ہیں ان میں کون سے ممالک شامل ہیں؟‘
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایوان شاہی کی جانب سے اقامہ ہولڈرز تارکین کے خروج و عودہ اور اقاموں کی مدت میں 31 مارچ 2022 تک کی توسیع کے جو احکامات جاری ہوئے ہیں ان کے مطابق توسیع ان ممالک کے اقامہ ہولڈرز کے لیے ہوگی جہاں سے براہ راست مسافروں کی آمدورفت پر تاحال پابندی عائد ہے۔
جوازات کی جانب سے ان ممالک کی فہرست جاری کی گئی جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے جن میں ترکی ، لبنان ، ایتھوپیا، افغانستان، جنوبی افریقہ، زمبابوے، نمیبیا، موزمبیق، بوٹسوانا، لیسوتھو، ایسواتینی، ملاوی، زیمبیا، مڈغاسکر، انگولا، سیشلز، ماریشش ممالک شامل ہیں۔
جوازات کے ٹوئٹر پر جاری فہرست کے مطابق ان میں پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش کا نام اس میں شامل نہیں جن کے شہریوں کے اقاموں اور خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں مفت توسیع ہوگی۔

شیئر: