اسلام آباد پولیس کی فائرنگ سے دسویں جماعت کا طالب علم زخمی
ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ’اگر پولیس اہلکاروں کی غلطی ثابت ہوئی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد پولیس کی فائرنگ سے 10 ویں جماعت کا طالب علم زخمی ہوگیا۔ زخمی طالب علم کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
زخمی ہونے والے لڑکے حذیفہ رحمان کے والد کا کہنا ہے کہ ’گولی ان کے بیٹے کو پاؤں میں لگی، اور انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
حذیفہ کے والد نے بتایا کہ ’ان کا بیٹا ٹیوشن کے بعد دوستوں کے ساتھ موٹر سائیکل پر گھر جارہا تھا، اس دوران دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار پولیس اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کردی۔‘
والد کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے حذیفہ کو خود پمز ہسپتال منتقل کیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔‘
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کا موقف ہے کہ انہوں نے موٹر سائیکل نہ روکنے پر فائرنگ کی۔
اس واقعے کے حوالے سے ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد فیصل کامران نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’چاروں پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’تین طالب علم موٹر سائیکل پر جارہے تھے جنہیں پولیس نے رکنے کا اشارہ کیا اور جب طلبہ نہیں رکے تو اہلکاروں کی جانب سے ان پر فائرنگ کی گئی۔‘
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق ’ایک طالب علم کو پاؤں کے انگوٹھے پر چوٹ لگی ہے جس کا تعین کیا جارہا ہے۔‘
’معاملے کی شفاف انکوائری کرائی جائے گی، اگر پولیس اہلکاروں کی غلطی ثابت ہوئی تو ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائیں گے۔‘