Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب مسجد نبوی میں کھجور کے درخت کی چھال کے الاؤ سے روشنی ہوتی تھی

مسجد نبوی کو بجلی کے ذریعے 1908 میں روشن کیا گیا۔ (فوٹو العربیہ)
سعودی عرب میں مسجد نبوی میں ابتدا میں کھجور کے درخت  کی چھال سے روشنی کی جاتی تھی لیکن اب منظر تبدیل ہو چکا ہے اور روشنی کے لیے جدید ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق مدینہ منورہ کی تاریخ پر نظر رکھنے والے انجینیئر حسان طاہر کا کہنا ہے کہ مسجد نبوی کی روشنی کا انتظام  ابتدا میں روایتی تھا۔ شروع میں کھجور کے درحت کی چھال کے الاؤ سے روشنی کا کام لیا جاتا تھا۔ 

 ماضی میں قندیلوں کے ذریعے بھی روشنی کا اہتمام کیا گیا۔ (فوٹو العربیہ)

حسان طاہر نے بتایا کہ پھر شمع دانوں اور قندیلوں کے ذریعے مسجد نبوی میں روشنی کا اہتمام کیا جانے لگا۔
 ’روشنی کے حوالے سے دوسری بڑی تبدیلی 1908 میں اس وقت ہوئی جب پہلیمرتبہ مسجد نبوی کو بجلی کے قمقموں کے ذریعے روشن کیا گیا‘۔ 
حسان طاہرکے مطابق اس کے لیے ایک بجلی گھ قائم کیا گیا جو دو جنریٹروں پر مشتمل تھا۔ ان میں سے ہرایک دس کلو واٹ بجلی پیدا کرتا تھا۔ ایک جنریٹر کوئلے اور دوسرا مٹی کے تیل سے چلتا تھا۔

مسجد نبوی میں پہلی بار دو جنریٹرز کے ذریعے بجلی پہنچائی گئی۔ (فوٹو العربیہ)

حسان طاہر نے مزید کہا کہ دونوں جنریٹر باب المجیدی کے دارالضیافہ میں نصب کیے گئے تھے۔ اسی مناسبت سے پہلی بار مسجد نبوی کو روشن کرنے کے لیے وائرنگ بھی کی گئی اور بلب بھی لگائے گئے۔ یہ 20 ستمبر 1908 کی بات ہے۔
واضح رہے کہ مسجد نبوی میں زائرین کی سہولت اور انہیں آرام و راحت پہنچانے کے لیے 20450 روشنی کے یونٹ لگے ہوئے ہیں۔ یہ مختلف شکل و صورت اور سائز کے ہیں۔ 
حسان طاہر نے بتایا کہ آج جب ہم مسجد نبوی میں ہر پہلو سے فن تعمیر کے خوبصورت پہلوؤں کو دیکھتے ہیں تو یہاں روشنی کا عالمی معیات کا انتظام ہمیں خاص خوشی دیتا ہے۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 

شیئر: