Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن کا وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد کے لیے حکومت کی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطہ کیا جائے گا‘ (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)
پاکستان میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے۔
جمعے کو لاہور میں پی ڈیم ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ ’وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے حکومت کی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔‘
’حکومت کی حلیف جماعتیں ملک و قوم پر رحم کریں، ملک کے مستقبل اور عوام کی بدحالی کو مدنظر رکھیں اور ایسی حکومت کے اتحادی بننا سیاسی اور اقتصادی طور پر ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں پی ٹی آئی کے ارکان سے رابطہ کیا جائے گا نہ ہی انہیں کوئی پیش کش یا لالچ دیا جائے گا۔‘
‘وفاق سے لے کر صوبوں تک میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے تاہم سندھ میں عدم اعتماد کی تحریک نہیں لائی جائے گی۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں ہم ایک کمیٹی بھی تشکیل دے رہے ہیں جس کے ارکان کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، یہ کمیٹی حکومت کی حلیف جماعتوں سے رابطہ کرے گی اور انہیں اس موقف پر قائل کرنے کی کوشش کرے گی۔‘
’کہہ چکاہوں کہ میں اپنا ہدف ایک ہی رکھوں گا، حالات کا انتظار بھی کرنا پڑتا ہے اور گراؤنڈ تیار کرنے کے لیے مراحل ابھی باقی ہیں، ہم اپنی طرف سے بھرپور کوشش اور جتن کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم سیاسی لوگ ہیں سوچ سمجھ کر چلیں گے۔‘

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف 23 مارچ کو لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین سے رابطہ کرنے سے متعلق ایک سوال پر پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی فرد سے رابطہ نہیں کریں گے، تحریک انصاف کے ارکان سے بھی رابطہ نہیں کریں گے۔‘
 ’اگر کوئی فرد ہم سے رابطہ کرے گا تو الگ بات ہے لیکن ہم سے کوئی یہ توقع نہ رکھے کہ ہم اسے پیسے یا سیٹ کا لالچ دیں گے۔
جب مولانا فضل الرحمان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ پیپلز پارٹی سے اتفاق رکھتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’جب آپ سیاست میں بڑے فیصلے کرتے ہیں تو اس کے لیے دل بھی بڑا کرنا پڑتا ہے۔‘
’پچھلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد پر اتفاق رائے موجود نہیں تھا، اس وقت کھیل کسی اور کے ہاتھ میں تھا لیکن اب کھیل ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف 23 مارچ کو لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے، اس حوالے سے تفصیلات سٹیئرنگ کمیٹی میں طے کریں گے۔‘

وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے لیے پی ڈی ایم حکومتی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطہ کرے گی (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ اللہ ہی کو پتا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں کتن وقت لگے گا۔‘
’ہم حکومت کو ہٹانے کی پوری کوشش کریں گے، پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مولانا فضل الرحمان کے پیپلز پارٹی سے تعلقات، میرے اور مولانا کے تعلقات سے بھی پرانے ہیں۔‘
اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے، لانگ مارچ کرنے اور دیگر جماعتوں سے رابطوں سمیت ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال ہر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں مسلم لیگ ن کے صدر، شہباز شریف، نائب صدر مریم نواز، حمزہ شہباز اور اتحادی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

شیئر: