Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگ نے حکومت ہٹانے کے لیے تمام فیصلوں کا اختیار نواز شریف کو دے دیا

پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پارٹی رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پارٹی قیادت کو عملی اقدامات کرنے کا کہا ہے۔ 
اس تناظر میں پارٹی نے موجودہ حکومت سے نجات کے لیے تمام آئینی، پارلیمانی اور جمہوری فیصلوں کا اختیار نواز شریف جب کہ حکومت مخالف اقدامات کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا اختیار شہباز شریف کو دے دیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی مجلس عاملہ نے پی ڈی ایم کے 23 مارچ کو ہونے والے لانگ مارچ کی حمایت اور اس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ 
مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس نواز شریف اور شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا۔ پارٹی راہنماؤں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں شریک پارٹی رہنماوں نے دوران گفتگو پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا کہ اس وقت ملک کی جو صورت حال ہے پارٹی قیادت کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس میں قائدانہ کردار ادا کریں اور عوامی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کے لیے مشکلات کھڑی کریں۔ 
اجلاس میں شریک ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد لانے پر بھی بات ہوئی اور اس کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد کی کامیابی کے امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اسی حوالے سے ملک کی تمام جمہوری جماعتوں جو اس وقت پارلیمان کا حصہ ہیں ان سے بھی رابطے بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ 
اجلاس کے حوالے سے جاری اعلامیہ کے مطابق ’شرکا میں اتفاق رائے تھا کہ عوام کی حالت زار اور ملک کی داخلی وخارجی نازک وسنگین صورت حال کے پیش نظر موجودہ حکومت کو مزید وقت نہ دیا جائے۔‘

مسلم لیگ ن نے بلدیاتی انتخابات کے پارلیمانی بورڈ کی تشکیل نو اور نئی منشور کمیٹی قائم کرنے کے فیصلوں کی توثیق کی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

 اجلاس میں موجودہ صورت حال کے تناظر میں، ملک وقوم کو درپیش سنگین مسائل سے نجات دلانے کے لئے تمام فیصلوں کا اختیار نواز شریف کو تفویض کرتے ہوئے  انہیں اختیار دیا گیا کہ وہ عوام کو موجودہ حکومت سے جلد ازجلد نجات دلانے کے لئے تمام آئینی، پارلیمانی و جمہوری اور سیاسی اقدامات کریں۔
اسی طرح پارٹی کی مجلس عاملہ نے صدر شہبازشریف کو اختیار دیا ہے کہ وہ ملک بھر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں اور مشاورت کا عمل تیزکریں تاکہ قومی سطح پر قومی اتفاق رائے پر مبنی ایک لائحہ عمل تشکیل پائے۔ 
اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے تحت شہباز شریف پی ڈی ایم کے سربراہ جناب مولانا فضل الرحمن اور دیگر راہنماﺅں سے رابط کریں گے اور پارٹی سی ای سی کے فیصلوں کی روشنی میں انہیں اعتماد میں لیں گے اور پی ڈی ایم کا جلد ازجلد اجلاس بلانے کی درخواست کریں تاکہ قومی سطح پر پی ڈی ایم کے فلور سے متفقہ اور مشترکہ فیصلوں کی روشنی میں آگے بڑھا جاسکے۔
مرکزی مجلس عاملہ نے مسلم لیگ نے  پی ڈی ایم کے23 مارچ کے لانگ مارچ کی مکمل حمایت اور اس میں بھرپور شرکت کا فیصلہ بھی کیا۔
مسلم لیگ ن نے بلدیاتی انتخابات کے پارلیمانی بورڈ کی تشکیل نو اور نئی منشور کمیٹی قائم کرنے کے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔
 اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں ملکی معاشی اور سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اجلاس میں موجودہ حکومت کو ہٹانے کے لیے تمام آئینی اور جمہوری آپشنز بھی زیر غور آئے ہیں اور پارٹی کی مجلس عاملہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے فیصلوں کا اختیار بھی انھیں سونپ دیا ہے۔ 

احسن اقبال کے مطابق اجلاس میں موجودہ حکومت کو ہٹانے کے لیے تمام آئینی اور جمہوری آپشنز زیر غور آئے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی سیاسی اور جمہوری جماعتوں سے رابطوں پر سب کا اتفاق ہے۔ پہلے پیپلز پارٹی کی قیادت نے شہباز شریف سے ملاقات کی اور کل ایم کیو ایم کا وفد بھی شہباز شرہف سے ملاقات کے لیے آئے گا۔ 
اسی حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن لیگ کو عمران خان کے خلاف تحریک لانے یا مہم چلانے کے لیے کسی جانب سے اشارہ نہیں ملا بلکہ ہم کسی بھی حکومت کو جمہوری طریقے سے ہٹانے پر یقین رکھتے ہیں اور آئینی طریقے سے ہی گھر بھیجیں گے۔ 
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’عدم اعتماد تشہیر کرکے نہیں کیا جاتا۔ مسلم لیگ ن نے تحریک انساف کے لوگوں سے رابطے نہیں کیے بلکہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے رابطے کرکے تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی اور اس کے بدلے میں سیاسی گارنٹی مانگی ہے۔

شیئر: