Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں لاکھوں کے بِل، کے پی میں ماربل انڈسٹری بند

خیبر پختونخوا میں ماربل انڈسٹری سے اس وقت 25 سے 30 لاکھ افراد وابستہ ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز
خیبر پختونخوا میں ماربل انڈسٹری کی ہڑتال کے باعث صوبے کے کئی اضلاع میں معدنیات کی کان کنی بھی بند ہوگئی ہے۔
ماربل انڈسٹریز کی شٹر ڈاؤن سے ہزاروں کی تعداد میں ٹرانسپورٹ ٹرکس، ہوٹل انڈسٹری، ورکشاپس، پٹرول پمپس اور منسلک کئی دیگر کاروبار بھی متاثر ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں جاری اس ہڑتال کی وجہ سے ماربل انڈسٹری سے وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں جبکہ بعض اضلاع میں اشیائے خورد ونوش کی قلت اور مزید مہنگائی کا بھی خدشہ ہے۔
 یکم فروری سے شروع ہونے والی شٹرڈاؤن ہڑتال کے حوالے سے ماربل انڈسٹری ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر سجاد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’خیبر پختونخوا میں پانچ ہزار سے زائد ماربل انڈسٹری کو وفاقی حکومت کی جانب سے نافذ فیول پرائس ایڈجسمنٹ کی مد میں ہر کارخانے کو چھ لاکھ روپے سے 15 لاکھ روپے تک کا اضافی بل بھیجا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پہلے سے مشکلات کی شکار انڈسٹری پر حکومت کی جانب سے آئے روز نئے نئے ٹیکسز کی وجہ سے کام بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں ماربل انڈسٹری سے اس وقت 25 سے 30 لاکھ افراد وابستہ ہیں۔
صوبے بھر میں پانچ ہزار سے زائد ماربل کارخانوں میں اوسطاً دس سے پندرہ افراد ایک کارخانے میں کام کرتے ہیں جبکہ تین ہزار سے زائد کانوں میں اوسطاً 30 مزدور کان کنی کرتے ہیں۔
ماربل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے سنہ 2013 میں بجلی کی فیول پرائس ایڈجسمنٹ کے خلاف فیصلے کے باوجود ماربل انڈسٹری کو ہر اس مد میں اضافی بل ارسال کیا جاتا ہے جس کی ادائیگی مالکان کے لیے ممکن نہیں۔  
خیبرپختونخوا میں بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافے، ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے کارخانوں کی بندش کے خلاف اپوزیشن جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے صوبائی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائی ہے۔
صوبائی اسمبلی میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ بجلی بلوں کے بے تحاشا اضافے کی وجہ سے بونیر، سوا ت اور دیگر علاقوں میں ماربل اور دوسرے کارخانے بند ہوگئے ہیں۔
مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا کے ترجمان اور صوبائی اسمبلی کے رکن اختیار ولی خان نے بتایا کہ صوبے کی ماربل اور گرینائٹ انڈسٹری بند ہے جس سے لاکھوں مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا انہوں نے کروڑوں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔

شیئر: