’شہریت تصدیق کے ساتھ ہی سمیرا کو نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمشن سفری دستاویز جاری کرے گا۔ سفری دستاویز جاری ہونےکے بعد سمیرا نامی پاکستانی شہری وطن واپس آ سکیں گی۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ سمیرا کے ساتھ ان کی چار سالہ بیٹی بھی پاکستان واپس آسکے گی۔
سمیرا کی انڈیا میں حراست
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان کے سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ مسئلہ اٹھایا۔
سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ مسکان کی طرح پاکستان کی بیٹی سمیرا کا بھی کچھ سوچا جائے۔ انھوں نے قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم سے کہا کہ وہ یہ معاملہ حکومت کے سامنے لے جائیں۔ چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ سینیٹر عرفان صدیقی اور قائد ایوان مل کر اس کا لائحہ عمل بنائیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کی کارکن ایڈووکیٹ سہانا بسواپٹنا کا کہنا ہے کہ سمیرا کا تعلق کراچی سے ہے اور سمیرا کے والدین گذشتہ کئی برسوں سے قطر میں روزگار کے لیے مقیم ہیں۔
سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ مسئلہ اٹھایا (فوٹو ریڈیو پاکستان)
قطر میں سمیرا نے انڈین نوجوان سے شادی کی اوت شوہر کے ہمراہ بغیر ویزے کے 2016 میں انڈیا میں داخل ہوئیں۔ کچھ عرصے بعد انڈین حکام کی جانب سے دونوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ شوہر پر انہیں بغیر ویزا انڈیا لانے میں سہولت کاری کا الزام تھا۔ قید کے ابتدائی دنوں میں ہی جیل میں سمیرا کی بیٹی پیدا ہوئی تھی۔
ایڈووکیٹ سہانا کے مطابق کچھ عرصے بعد سمیرا کے شوہرکو ضمانت پر رہا کردیا گیا، شوہر نے رہائی کےکچھ عرصے بعد سمیرا سے رابطہ ختم کردیا۔ 18 نومبر 2021 کو نئی دہلی میں سمیرا نے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسران سے ملاقات بھی کی۔
سمیرا کے ڈی پورٹ ہونے میں واحد رکاوٹ حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی پاکستانی شہریت کا سرکاری تصدیق نامہ تھا جو جاری کر دیا گیا ہے۔