ڈھاکا۔۔۔۔بنگلہ دیش میں پچھلے دنوں اپنے ہاسٹل میںمالدیپ کی جس ماڈل گرل نے خودکشی کی تھی اس کے والدین نے دعویٰ کیا کہ اسے انتہا پسندوں نے قتل کیا تھا کیونکہ وہ مسلمانوں جیسا لباس پہنا نہیں کرتی تھی۔21سالہ ماڈل گرل روضاعاطف راج شاہی شہر میں اسلامی بینک میڈیکل کالج کی سیکنڈ ایئر کی طالبہ تھی۔ مالدیپ سے تعلق رکھنے والی اس ماڈل گرل کی تعریف خود اس کے ملک کے صدر نے بھی کی تھی۔ وہ پچھلے ہفتے اپنے ہاسٹل کے کمرے میں چھت سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھی۔ بنگلہ دیش کے اسپتال نے اس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی ہے اس میں موت کی وجہ خودکشی ظاہر کی گئی ہے لیکن روضہ کے بھائی کا اصرار ہے کہ اس کی موت کو خودکشی ظاہر کیا جارہا ہے حالانکہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ماڈل گرل کے والد محمد عاطف نے بھی کہا ہے کہ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس نے خود کشی کی ہے ۔ اپنے ٹویٹر پر انہوں نے کہا کہ وہ کبھی ایسا نہیں کرسکتی۔اسے اس کے ہاسٹل کے کمرے میں قتل کیا گیا ہے میرے پاس سارے حقائق موجود ہیں۔ ماڈل گرل کے بھائی ریان عاطف نے کہا کہ اسے انتہاپسندوں نے قتل کیا ہے ۔ اسے پہلے بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے کپڑوں کو نامناسب اور غیر اسلامی قراردیا گیا تھا۔ جین پہننے پر اس پر نکتہ چینی کی جاتی تھی اور ا س سے بار بار کہا گیا تھا کہ مسلم کالج میں اسے نہیں پہن سکتی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ روضا نے اپنے خاندان والوں کو بتایا تھا کہ مرنے سے چند ہفتے پہلے اس کے مشروب میں کسی نے خواب آور گولیاں ڈال دی تھیں۔