Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عارضی جنگ بندی کے بعد یوکرین میں جنگی کارروائی دوبارہ شروع:روس

جو افراد ملک چھوڑنے کے لیے پہنچے تھے انہیں واپس پناہ گاہوں میں بھیج دیا گیا (فوٹو اے پی)
روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روسی فوج نے عارضی جنگ بندی کے بعد یوکرین میں دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔ 
روس نے سنیچر کو اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کے دو محصور شہروں کے رہائشیوں کو شہر چھوڑنے دینے کے لیے عارضی طور پر جنگ بند کر رہا ہے۔
تاہم جنگ بندی کے اعلان کے بعد ماریوپل شہر کے حکام نے الزام لگایا تھا کہ روسی فوج جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے اس لیے لوگوں کا شہر سے انخلا روک رہے ہیں۔
تاہم روسی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین میں قوم پرست شہریوں کو مذکورہ شہر چھوڑنے سے روک رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت دفاع کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے قوم پرستوں پر اثر انداز ہونے اور جنگ بندی میں توسیع میں عدم دلچسپی کے بعد روس نے جنگی کارروائی شروع کر دی ہے۔
خیال رہے روسی افواج نے یوکرین کے دو شہروں ماریوپل اور والنوواخا کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔
یوکرینی حکام نے کہا تھا کہ روس سیز فائر کی پابندی نہیں کر رہا اور ماریوپل پر پر شیلنگ ہو رہی ہے۔ ’سکیورٹی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے عام شہریوں کے انخلا کا سلسلہ بند کر دیا گیا ہے۔‘
حکام کے مطابق جو افراد ملک چھوڑنے کے لیے پہنچے تھے انہیں واپس پناہ گاہوں میں بھیج دیا گیا ہے۔

Caption

سویلین آبادی کے انخلا کے بعد روسی فوج کی جانب سے شہر پر بھرپور حملے کا امکان ہے۔ اگر یہ حملہ کامیاب ہوتا ہے تو روس شمال کی طرف سے مقبوضہ کریمیا سے مشرق میں موجود اپنی افواج کے ساتھ لنک قائم کرے گا اور بحیرہ آزو کے ساحل پر قابض ہوجائے گا۔
روس کی وزارت دفاع کی جانب سے یوکرینی شہروں ماریوپل اور والنوواخا سے سویلین کے انخلا کے لیے انسانی کوریڈیور قائم کرنے کے لیے جنگ بندی کے اعلان کے بعد حکام نے کہا تھا کہ ساحلی شہر کی ساڑھے چار لاکھ آبادی بسوں اور نجی کاروں میں شہر سے نکل جائیں گے۔
ماریوپل کے میئر بوئیچنکو کا کہنا تھا ’یہ فیصلہ آساں نہیں، ماریوپل شہر صرف گلیوں اور گھروں کا نام نہیں بلکہ اس کی پہچان اس کی آبادی ہے۔ یہ میں اور آپ ہیں۔‘
ماریوپل میں ’ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ نامی فلاحی ادارے کے امدادی کارکن کا کہنا تھا، ‘گذشتہ رات بمباری شدید تھی۔ ہم نے برف اور بارش کا پانی جمع کیا۔ آج ہم نے مفت پانی حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن قطار لمبی تھی۔‘

کئیف میں خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اس شہر پر بھی میزائل برسائے جائیں گے (فوٹو اے پی)

ماریوپل کا گھیراؤ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب اضافی روسی افواج یوکرین کے دارلحکومت کیئف کے قریب پہنچ گئی ہیں۔ تاہم روسی افواج کو دارلحکومت کے مغربی اطراف میں سخت مزاحمت اور بمباری کا سامنا ہے۔
ملک میں مارشل لا لگانے کا کوئی ارادہ نہیں: پوتن
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ان کا ملک میں مارشل لا لگانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر پوتن نے روس کی سرکاری ایئرلائن ایئرو فلوٹ کے ملازمین کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر کی جانے والی میٹنگ کے دوران کہا کہ ’ مارشل لا اس صورت میں لگانا چاہیے جب بیرونی جارحیت ہو اور اس وقت ہم بیرونی جارحیت کا سامنا نہیں کر رہے اور مجھے امید ہے کہ آئندہ بھی نہیں کریں گے۔‘
صدر پوتن نے خبردار کیا کہ جو ملک یوکرین کی فضائی حدود میں ’نوفلائی زون‘ کا نفاذ کرے گا تو یہ سمجھا جائے گا کہ وہ اس تنازعے میں شامل ہو گیا ہے۔‘

ماسکو کی جانب سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنا رہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

‘اس سمت میں کسی بھی طرح کی پیش قدمی کو ہم مسلح تصادم میں مذکورہ ملک کی جانب سے شرکت سمجھیں گے۔‘
وکرین میں تباہی
ماسکو کی جانب سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنا رہے، لیکن اے ایف پی کے رپورٹرز نے سنیچر کو ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھے۔
کیئف میں خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اس شہر پر بھی میزائل برسائے جائیں گے۔
یوکرین کے وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ سخت مزاحمت کا سامنا کرنے کے بعد روس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یوکرین نے روس کے شہروں پر جلد قبضے اور صدر ولادو میر زیلینسکی کی حکومت کے خاتمے کا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے اور اب وہ شہریوں پر بزدلانہ حملے کر رہا ہے۔‘
یوکرینی صدر کی نیٹو پر تنقید
یوکرینی صدر ولادویمیر زیلینسکی نے سنیچر کو امریکی سینیٹ سے خطاب کرنا تھا اور مزید امداد کی اپیل کرنی تھی۔

زیلینسکی نے کہا کہ ’مغربی اتحاد روس کو یوکرین کے شہروں اور دیہات پر مزید بمباری کی اجازت دے رہا ہے۔‘ (فوٹو اے پی)

اس سے قبل انہوں نے نیٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’نو فلائی زون کی پابندی لاگو نہ کرنے کا مطلب ہے مغربی اتحاد روس کو یوکرین کے شہروں اور دیہات پر مزید بمباری کی اجازت دے رہا ہے۔‘
جمعے کو پینٹاگون نے کہا کہ روس اور مغرب کے درمیان براہ راست جنگ چھڑنے کے خطرے کو کم کرنے کےلیے دونوں ایٹمی طاقتوں نے براہ راست ٹیلیفون لائن قائم کی ہے۔
عالمی سطح پر بھوک میں اضافے کا خدشہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ صرتحال میں یوکرین میں خوراک کا بحران پیدا ہو سکتا ہے اور عالمی سطح پر بھی فوڈ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں کیونکہ دنیا میں گندم کی 29 فیصد تجارت روس اور یوکرین سے ہوتی ہے۔
ایجنسی کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے کا کہنا تھا کہ ’یوکرین میں برسنے والے بم اور گولیاں عالمی بھوک کو اس سطح پر لے جائیں گی جس کا کسی کو اندازہ نہیں۔‘

شیئر: