بی بی سی نے کہا ہے کہ اس نے روس میں رپورٹنگ عارضی طور پر روک دی ہے (فوٹو: روئٹرز)
روس کی وزارت دفاع نے دو شہروں ماریوپل اور والنوواخا کے محاصرے کے بعد یوکرینی شہریوں کے انخلا کے لیے محدود جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب عالمی نیوز میڈیا نے کہا ہے کہ وہ روس میں اپنے صحافیوں کے تحفظ کے لیے ایک نئے قانون کے بعد رپورٹنگ معطل کر رہے ہیں جس میں ’جعلی خبریں‘ پھیلانے پر 15 سال تک قید کی سزا کا خطرہ ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے جمعے کو کہا کہ اس نے روس میں رپورٹنگ کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔
کینیڈین براڈکاسٹنگ کمپنی اور بلومبرگ نیوز نے بھی کہا ہے کہ ان کے صحافی بھی کام روک رہے ہیں۔ سی این این اور سی بی ایس نیوز نے کہا کہ وہ روس میں نشریات بند کر دیں گے۔
یوکرین پر روس کے حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی جس کے بعد ماسکو نے معلومات کی جنگ میں جوابی حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کے کمیونیکیشن ریگولیٹر نے میٹا پلیٹ فارم فیس بک کو روسی میڈیا کے خلاف امتیازی سلوک کے 26 کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے بلاک کر دیا۔ تاس نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ روس نے ٹوئٹر تک رسائی کو بھی محدود کر دیا ہے۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے دشمنوں امریکہ اور اس کے مغربی یورپی اتحادیوں کی طرف سے غلط معلومات پھیلائی گئی ہیں تاکہ روسی عوام میں تفرقہ پیدا کیا جا سکے۔
قانون سازوں نے ضابطہ فوجداری میں ترامیم منظور کی ہیں جن کے تحت ’جعلی‘ معلومات کے پھیلاؤ پر جرمانہ یا جیل کی سزا دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یوکرین پر حملے کے بعد روس کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کرنے والوں پر جرمانے بھی عائد کیے ہیں۔
نیوز ایگزیکٹیو نے کہا ہے کہ ’نیا قانون آزادانہ رپورٹنگ میں رکاوٹ بنے گا اور صحافیوں کو خطرے میں ڈالے گا۔‘
بلومبرگ کے ایڈیٹر انچیف جان مکلیتھ ویٹ نے ایک پیغام میں لکھا کہ’ضابطہ فوجداری میں تبدیلی، جو کسی بھی آزاد رپورٹر کو مکمل طور پر ایسوسی ایشن کے ذریعے مجرم میں تبدیل کرنے کے لیے مرتب کیا گیا ہے، ملک کے اندر عام صحافت کو جاری رکھنا ناممکن بنا دیتا ہے۔ ہم اپنے رپورٹروں کے ساتھ ایسا نہیں کریں گے۔‘
بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے کہا کہ ’نئی قانون سازی آزاد صحافت کے عمل کو مجرمانہ قرار دیتی ہے۔‘
روس نے اس سے قبل بی بی سی، وائس آف امریکہ اور ڈوئچے ویلے سمیت متعدد غیر ملکی خبر رساں اداروں کی ویب سائٹس تک رسائی یہ کہتے ہوئے روک دی تھی کہ یہ (نیوز ایجنسیز) یوکرین میں اس کی جنگ کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔
یوکرین کے بندرگاہی شہر ماریوپل کا محاصرہ:
یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپل کے میئر کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے سٹریٹجک شہر ماریوپل کا کئی دنوں کے ’ظالمانہ‘ حملوں کے بعد محاصرہ کر رکھا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وادیم بویچینکو نے میئر کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے پیغام میں لکھا کہ ’ابھی کے لیے ہم انسانی مسائل کے حل اور ماریوپل کو محاصرے سے نکالنے کے تمام ممکنہ طریقے تلاش کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری ترجیح جنگ بندی عمل میں لانا ہے تاکہ ہم اہم بنیادی ڈھانچے کو بحال کر سکیں اور شہر میں خوراک اور ادویات لانے کے لیے انسانی مدد کی بنیاد پر راہداری قائم کر سکیں۔‘
اس ہفتے کے اوائل میں ماریوپل کے میئر نے روسی فوجیوں پر پلوں اور ٹرینوں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا تھا تاکہ رہائشیوں کو وہاں سے نکلنے سے روکا جا سکے۔