پاکستان میں پتنگ اڑانے پر پابندی لگے دو دہائی سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے، لیکن اس کھیل کی سماج میں جڑیں اتنی مضبوط ہیں کہ آج بھی اس کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا۔
پتنگ بازی پر پابندی کا بنیادی محرک اس کھیل میں استعمال ہونے والی وہ دھاتی اور کیمیکل لگی تار ہے جس کی وجہ سے ہر سال درجنوں جانیں ضائع ہوتی ہیں۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ چاہے شہباز شریف ہوں یا عثمان بزدار دونوں اس معاملے پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی رکھتے رہے ہیں اور پولیس کو پتنگ بازی پر لگی پابندی پر مکمل عمل درآمد کروانے کا دائمی حکم ملا ہوا ہے۔ پولیس کو یہ بتا دیا گیا ہے کہ کسی بھی علاقے میں پتنگ اڑتی دیکھی گئی یا کٹی پتنگ کی ڈور سے کوئی حادثہ رونما ہوا تو اس علاقے کا ایس ایچ او اس کا ذمہ دار ہو گا۔
مزید پڑھیں
-
’خان صاحب! ہماری دفعہ بسنت پر پابندی؟‘Node ID: 457866
-
سیالکوٹ میں پتنگ بازی کرنے والا پولیس اہلکار گرفتارNode ID: 471491
-
تائیوان میں پتنگ تین سالہ بچی کو لے اُڑیNode ID: 502121