’وکٹ فاسٹ بولرز کے لیے سازگار تھی نہ ہی سپنرز کو کوئی مدد مل سکی جس کی وجہ سے بیٹ اور بال میں یکساں مقابلہ نہ ہوسکا۔‘
رنجن مدوگالے نے کہا کہ ’آئی سی سی قوانین کے مطابق وہ اس وکٹ کو معیار سے کم قرار دے رہے ہیں۔ اس لیے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کو ایک ڈی میرٹ پوائنٹ بھی دیا گیا ہے جو پانچ برس تک ایکٹیو رہے گا۔‘
یاد رہے کہ اگر کسی وینیو کو پانچ ڈی میرٹ پوائنٹس دے دیے جائیں تو اس پر ایک برس تک کسی میچ کی میزبانی کرنے پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان راولپنڈی میں کھیلا گیا ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا تھا، جس کے بعد ماہرین کی جانب سے پی سی بی پر بیٹنگ اور ڈیڈ پچیں بنانے پر سخت تنقید کی گئی تھی۔
اس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجا کا کہنا تھا کہ ’موجودہ کرکٹ سیزن کے اختتام کے بعد 50 سے 60 نئی پچیں بنائی جائیں گی۔‘
ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ ’جب وہ اس عہدے پر آئے تو سب سے پہلے انہوں نے یہی کہا تھا کہ پاکستان میں پچوں کو دوبارہ بنانے کی ضرورت ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آسٹریلیا سے مٹی آرہی ہے اور ہم نے اپنے پاس کچھ تجربہ کرکے مٹی تیار کی ہے۔ مٹی کے ماہرین کے ذریعے پاکستان بھر میں 50 سے 60 پچیں ہم دوبارہ بنائیں گے، جیسے ہی ہمارا سیزن مارچ، اپریل میں ختم ہوگا۔‘